Biography Moulana Dr Fazlur Rahman Sharar Misbahi تعارف معروف نقاد و شاعر حضرت مولانا ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی

  معروف نقاد و شاعر حضرت مولانا ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی
از غلام ربانی فدا ۔

Biography Moulana Dr Fazlur Rahman Sharar Misbahi
 تعارف  معروف نقاد و شاعر حضرت مولانا ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی

جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے قدیم فرزند،ادارہ کی مجلس شوریٰ کے رکن معروف نقاد و شاعر حضرت مولانا ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی  بتاریخ 1 مئی 2022 کوداعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔انا للہ و انا الیہ رجعون

ڈاکٹر موصوف ممتاز ناقد، محقق اور ادیب تھے- طبیب حاذق تھے- متعدد کتابوں کے مصنف تھے- حضور حافظ ملت کے شاگرد رشید تھے- ان کے دستر خوانِ علم کے خوشہ چیں تھے- الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور سے گہرا تعلق تھا، الجامعۃ الاشرفیہ کے لیے مخلصانہ فکر رکھتے تھے-  آپ فکرِ اعلیٰ حضرت سے بہت متاثر تھے- اسی لیے اگر کسی اپنے کو اس بارے میں منفی سوچ کا حامل پاتے، مضطرب ہو جاتے اور اس کی اصلاح کے متمنی ہوتے-

اعلیٰ حضرت کے مجموعہ کلام "حدائق بخشش" پر علمی کام کیا- بطورِ مقدمہ فنی تفہیم پر زبردست مقالہ قلم بند کیا جس میں علم عروض اور بحور پر اعلیٰ حضرت کے درک پر بھی روشنی ڈالی- یہ منفرد ایڈیشن متعدد بار دہلی و ممبئی سے چھپ چکا ہے- معارفِ رضا کراچی کے سالانہ مجلہ میں رضویات پر متعدد تحریریں مطبوع ہیں- 

ڈاکٹر صاحب مبارک پور کے محلہ کٹرہ سے تعلق رکھتے تھے کئی ایک کتابوں کے مصنف ،متعدد اداروں اور تنظیموں کے رکن اورحافظ ملت علامہ شاہ عبد العزیز محدث مبارک پوری علیہ الرحمہ کے چہیتے شاگرد تھے۔

ان کا وصال مبارک پور سمیت تمام عالم اسلام اور فرزندان اشرفیہ کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے۔

آپ کا اصل نام محمد فضل الرحمٰن اور تخلص شرر تھا ۔ادبی و علمی حلقوں میں ڈاکٹر فضل الرحمٰن شرر مصباحی سے معروف تھے۔

آپ کی ولادت 15 جون 1944 کو محلہ کٹرہ قصبہ مبارکپور ضلع اعظم گڑھ میں ہوئی۔

آپ جب سن شعور کوپہنچے تو حضور حافظ ملت علامہ عبد العزیز محدث مبارکپور ی علیہ الرحمہ کے تربیت و آغوش تربیت میں دیے گئے۔ ا س طرح آپ کی پوری تعلیم  ہندوستان کی مشہور و معروف دانش گاہ جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں ہوئی۔ حضور حافظ ملت اور دیگر اساتذہ کرام کی محبتوں اور عنایتوں کے سایے میں آپ کی تعلیم کا اہتمام کیا گیا ۔ آپ نے اپنی ذہانت و فطانت کی بدولت 1962 میں جامعہ اشرفیہ مبارکپور سے سند فراغت حاصل کر لی۔ اور اس کے بعد علم طب کے حصول کی جانب متوجہ ہوئے۔ 1963 میں تکمیل الطب کالج لکھنؤ میں داخلہ لیا اور وہیں ے ایف ایم ایس کی ڈگری حاصل کی۔

ڈاکٹر شرر مصباحی کو اس بات کا فخر واعزاز حاصل رہا ہے کہ وہ تعلیم کے دوران ہی تین سال تک بہ حیثیت معین المدرسین جامعہ اشرفیہ میں خدمات انجام دی اور اسی دوران انجمن تنظیم ادب محلہ کٹرہ کے جنر ل سیکریٹری بھی منتخب ہوئے۔ آپ نے تکمیل الطب کالج لکھنؤ سے ایف ایم ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سات سال تک اسی کالج میں تدریسی خدمات انجام دیے ہ اور ساتھ ہی  اسسٹنٹ ،چیف پرکٹر،کالج میگزین کے چیف ایڈیٹڑ اور گیمس سپرنڈنٹ بھی رہے۔

اور اپنی محنت ولگن سے جلد ہی 1979میں آپ کا تقرر ایڈ یو طیبہ کالج نئی دہلی میں ہو گیا۔2004 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے ، کالج ہسپتال میں تین برس DMS بھی رہے۔اور آج کل آپ آیوش منسٹری کے شعبہ سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن سے تفویض کردہ عربی ، فارسی کتب کی ویٹنگ مطلب جانچ کر رہے تھے۔ 

ساتھ ہی ٖڈاکٹر رام منوہر لوہیا اسپتال میں ہفتہ میں ایک دن اور دین دیال اپا دھیائے ہسپتال میں ہفتہ میں دو دن ڈاکٹری کے فرائض انجام دیتے رہے۔  اور برسوں سے اپنے مادر علمی جامعہ اشرفیہ کے مجلس شوریٰ کے رکن رہے ہیں۔

آپ کی تصنیفات و تالیفات میں اپنی انداز بیاں ،طرز تحریر کے ذریعے ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

آپ کی مذہبی ،علمی ، ادبی، طبی تصانیف کے نام کچھ یوں ہیں۔

ظہور قدسی، نمود سحر، محاسبے، معارضہ پر محاسبے کا محاسبہ۔ حدائق بخشش کا فنی اور عروضی جائزہ۔ عمرہ چشم ہمزہ۔ کنزالایمان اور معارف القرآن کا تقابلی مطالعہ۔

مکتوبات شرر مصباحی، ۔ مقالات شرر مصباحی ،۔تذکار۔، خیط ابیض۔،ابر نیساں۔، وغیرہ وغیرہ۔

آپ کی علمی و ادبی طبی ، سماجی خدمات کے اعزاز میں حکومت اور مختلف تنظیموں کی جانب سے کوئی ایوارڈ اور اعزازات سے نوازے گئے ۔ جن میں بالخصوص دہلی حکومت کا اسٹیٹ ایوارڈ اور یونائیڈ مسلم آف انڈیا کی طرف سے قاضی عدیل عباسی ایوارڈ اور عرس حافظ ملت کے موقع پر تنظیم ابنائے اشرفیہ کی جانب سے حافظ ملت ایوارڈ جو سن 2018 میں دیا ہے۔ ان سے آپ کی شخصیت کی بلندی وعظمت اور عظیم کارناموں کی خدمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

اللہُ رب العزت ان کی بے حساب مغفرت اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔آمین

ماخوذ : فروغ رضویات میں فرزندان اشرفیہ کی خدمات صفحہ  177۔قلمکار مولانا محمدمشاہد رضا مصباحی


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی