Biography Maulana Mueenul Haq Alimi | Moin Ul Haq Aleemi | تعارف حضرت معین الحق علیمی مصباحی

Biography Maulana Mueenul Haq Alimi | Moin Ul Haq Aleemi | تعارف حضرت   معین الحق علیمی مصباحی



"موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس!

 مخیر قوم و ملت، محسن العلماء، محبِ حضرت مبلغ اسلام قدس سرہ، اسیرِ قائدِ ملت شاہ احمد نورانی قدس سرہ ،شانِ علیمیہ، فخرِ اشرفیہ ،مقبولِ عوام و خواص ،سربراہ اعلی دار العلوم علیمیہ  جمداشاہی ،سرپرست مبلغ اسلام ریسرچ سینٹر ممبئی، نگراں علیمی مومنٹ ممبئی معروف عالم دین حضرت علامہ مولانا معین الحق علیمی مصباحی نورہ اللہ مرقدہ   ( ولادت:۱۵ مارچ ۱۹۵۹ اور وفات: ۲۳ مئی ۲۰۲۰) کی اچانک رحلت ایک ایسا ناقابل تلافی خسارہ ہے جس کی بھرپائی مستقبل قریب میں نظر نہیں آتی ہے،آپ موجودہ دور میں نایاب عبقری جامع الکمالات شخصیت کے حامل تھے، وفاداری،پرہیزگاری،اور استقامت ان کے کارناموں کے جلی عنوانات ہیں، نابغۂ روزگار عالم دین تھے، آپ  فروغ علم دین، تبلیغِ اسلام، ترویج و اشاعت اہل سنت  و جماعت میں  نمایاں خدمات انجام دیتے رہے ،سماج و معاشرہ کی اصلاح و بھلائی اور فلاح و بہبود  کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے تھے،آپ نے اپنی زندگی دار العلوم علیمیہ کی خدمت اور اس کی تعمیر و ترقی کے لیے وقف کر دی تھی، آپ کی شخصیت کے کئی  نمایاں پہلو تھے آپ  عالم دین تھے، صدر و سربراہ علیمیہ تھے، عظیم دانشور تھے، مخیر قوم و ملت  تھے،ایماندار تاجر تھے ،خلیق و ملنسار نرم مزاج اور بردبار تھے ،اصاغر نواز تھے اور مشکل ترین حالات میں بھی کبھی پریشان نہ ہونا ان کی امتیازی پہچان تھی آپ کی شخصیت انمول ، نایاب اور عظیم تھی ۔ علم و عمل  کے ساتھ ساتھ منکسرالمزاج عالم دین تھے آپ نے اپنے والد سیٹھ شمس الحق علیمی مرحوم کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے  اپنی بے پناہ انتظامی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مختصر سی مدت میں دار العلوم علیمیہ جمداشاہی بستی کو ایک مرکزی  ادارہ کی حیثیت سے متعارف کرایا آپ کے دور میں تعمیری میدان میں ترقی ہوئی،تدریسی اعتبار سے علیمیہ کو ایک شناخت ملی اور اس طرح مختصر سی مدت میں اسے ہندوستان کے سنی مدراس اسلامیہ  میں دوسرے نمبر  کے مدرسہ کی حیثیت حاصل ہوگئی ۔ آپ ہمیشہ اہل سنت و جماعت کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے لیے   نہ صرف کوشاں رہتے تھے بلکہ عملی طور پر یہ کام انجام دیتے تھے ۔آپ مخلص اور متحرک و فعال عالم دین تھے اور  ہر وقت علیمیہ اور دیگر سنی اداروں کی تعمیر و ترقی کے لیے متفکر رہا کرتے تھے اور چاہے چھوٹا ہو یا بڑا سب سے یکساں طور پر ملتے تھے اور سب کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے اور جو بھی علمائے کرام خلوص و للہیت کے ساتھ  نمایاں تعلیمی، تدریسی، تبلیغی، تصنیفی، دعوتی، سیاسی، فلاحی، رفاہی وغیرہ شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں ان کی بہت ہی قدر کرتے تھے جب ان لوگوں کی عروس البلاد ممبئی میں آمد ہوتی تھی  تو علیمی دربار کی آفس پر ضرور  مدعو کرتے تھے اور حسبِ استطاعت ان کی   خدمت کرتے تھے اور  آپ کی یہی خاصیات  سب سے نمایاں اور ممتاز ہیں اور اسی لئے خواص و عوام میں آپ کو یکساں مقبولیت حاصل تھی آپ کی زندگی میں جو چیزیں نمایاں طور پر نظر آتی تھیں وہ سادگی،کم گوئی، شفقت، خدمت دین کا جذبہ، تقوی، طہارت، اخلاص، اخلاق، عفو ،در گذر اور تحمل و برداشت وغیرہ ہیں،جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ اور دار العلوم علیمیہ جمداشاہی بستی سمیت دیگر سنی اداروں کے فروع اور ان کی تعمیر و ترقی میں  نمایاں خدمات انجام دیتے رہے اور آپ اپنے والد مرحوم سیٹھ شمس الحق علیمی کے ہونہار صاحبزادے تھے اور آپ کے مشن کو فروغ دینے میں کبھی پیچھے نہیں ہٹے یہی وجہ ہے کہ آپ کے والد مرحوم کے ذریعے آغاز  کیے گئے  دسویں محرم الحرام کو جشنِ  شہداء کربلا و عرس علیمی " ہر سال نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ مناتے تھے جس میں درس و تدریس، دعوت و تبلیغ کے میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے علمائے کرام کو" مبلغ اسلام ایوارڈ " سے نوازتے تھے اور مفتی اعظم ہالینڈ شفیقِ ملت حضرت علامہ مولانا مفتی شفیق الرحمن مصباحی عزیزی حفظہ تعالی و رعاہ کی معیت میں دار العلوم اہل سنت فیض النبی کپتان گنج بستی اترپردیش میں ایک مرتبہ تشریف لائے اور تعلیمی اور تعمیری انتظام و انصرام دیکھ کر خوشی کا اظہار فرمائے اور ڈھیر ساری دعاؤں سے نوازے اور راقم الحروف  جب بھی ممبئی جاتا تو محب گرامی حضرت علامہ محمد عرفان علیمی حفظہ تعالی صدر علیمی مومنٹ ممبئی کی معیت میں ملاقات کا شرف حاصل کرتا رہا اور ملی، دینی، تعلیمی، ملی اور قومی وغیرہ مسائل پر  آپ کی گفتگو سننے کا بھی موقع ملتا رہا! نوجوان مخلص اور متحرک و فعال علمائے کرام کی بہت زیادہ حوصلہ افزائی فرماتے تھے یہی وجہ ہے کہ جب مفکر اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر انوار احمد خان علیمی بغدادی حفظہ دار العلوم علیمیہ کے پرنسپل  بنے تو بہت خوش ہوئے اور فرماتے تھے کہ اب ہمارے علیمیہ کو ترقی و  بلندی کی شاہراہ پر گامزن ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے!آپ کو نہ نام ونمود کی طلب تھی  اور نہ ہی خدمات کا صلہ چاہتے تھے ،اپنی پوری زندگی کو  اللہ کی رضا جوئی  حاصل کرنے اور اسکی خوشنودی کے لئے وقف کردی تھی،دنیا کے کسی جاہ واعزاز اور کسی لذت وراحت سے سروکار نہیں رکھتےتھے ، جس طرح مشائخ عظام اور علمائے کرام  کے حلقے میں خیر الاذکیاء حضرت علامہ محمد احمد مصباحی حفظہ تعالی  کو " مصباحی صاحب قبلہ " کے نام سے جانا جاتا ہے اسی طرح آپ کو " علیمی صاحب قبلہ " سے جانا جاتا تھا!

آپ کی عمدہ  خدمات اور اعلی  عادت و اطوار کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا ہے ہمارے درمیان سے وہ چکماتا دمکتاسورج غروب ہوگیا جس نے پوری زندگی دینی و مذہبی کاموں میں لگادی،آپ  دارالعلوم علیمیہ کی عظیم تاریخ کا ایک تابناک باب ہونے کے ساتھ ہر ایک کے دلعزیز تھے۔سادگی پسند، حسن اخلاق، تواضع وانکساری وغیرہ کا ایسا اعلیٰ نمونہ پیش کیا جسکی وجہ سے وہ ہر خاص وعام میں نہایت مقبول و محبوب تھے۔ اور آپ کی اچانک رحلت پر ہر کوئی اعتراف کر رہا ہے  کہ آپ کا وجود اہل سنت و جماعت  خاص کر دارلعلوم علیمیہ کے لئے ایک باد بہاری تھی آپ  کے انتقال سے جوخلا پیدا ہوا ہے، اس کی تلافی ممکن نہیں ہے! اور ہم لوگوں نے  ایک اچھا عالم ،علیمیہ کا ایک اہم ستون  کھودیا ہے اور آپ کی وفات پوری ملت اسلامیہ کے لئے عظیم خسارہ ہے اور علیمیہ ایک تناآور شجر سایہ دار سے محروم ہوگیا لیکن آپ کی جملہ خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور آپ کی قبر کو نور سے منور فرمائے اور صبح و شام ابرہائے رحمت ان کے مرقد کو سیراب کرتا رہے اور پس ماندگان و متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)

✍سوگوار: محمد عباس الازہری 

خادم التدریس: دار العلوم اہل سنت فیض النبی کپتان گنج بستی اترپردیش انڈیا 

چیئرمین: الازہر ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن اترپردیش انڈیا

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی