Syed Shah Aulad e Rasool Muhammad Mian Maharvi تعارف تاج العلماءسیداولادرسول محمدمیاں قادری برکاتی

 Syed Shah Aulad e Rasool Muhammad Mian Maharvi
 تعارف تاج العلماءسیداولادرسول محمدمیاں قادری برکاتی


تاج العلماءسیداولادرسول محمدمیاں قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ

نوٹ:  حضرت تاج العلماء علیہ الرحمہ نے‘‘تاریخ خاندانِ برکات ’’میں جواپنی سوانحِ حیات خودتحریرفرمائی ہے۔اسی کوبطورِتبرک من وعن نقل کرتاہوں۔ان کےالفاظ میں جوخیرِ کثیر ہے،وہ اس عاصی کےپاس کہاں؟(فقیرتونسوی غفرلہ)        

حضرت تاج العلماءفرماتےہیں: "فقیر کی ولادت تئیس 23/ رمضان لمبارک 1309 ھ میں اپنے حضرت جد امجد قدس سرہٗ کے دولت خانہ واقع محلہ تا مسین گنج ضلع سیتاپور میں ہوئی۔اولاد رسول فخر العالم محمد پر عقیقہ کیا گیا بعد کو محمد کےساتھ بوجہ مطابق نام پاک حضور  صاحب لولاکﷺ بنظرِ تعظیم لفظ"میاں" کا اضافہ ہو کر " محمد میاں"نام زیادہ متعارف ہوا ،اور فقیر بھی اپنا یہی نام اکثر استعمال کرتا ہے۔ اور چونکہ فقیر کےبرادر معظم کا نام فقیر عالم تھا۔ لہٰذا بعض بزرگ اس کی مطابقت وزن سے فقیر کو محمد عالم کہتے تھے۔

درسیات مروجہ مختصر فارسی اپنے حضرت والد ماجد دامت برکاتہم العالیہ اور منشی فرزند حسن صاحب ساکن قصبہ پانی ضلع ہردوئی اور مولوی میا ں جی رحمت اللہ صاحب مارہروی سے پڑھیں۔ اور انہیں تینوں اور اپنے برادر معظم سید شاہ غلام الدین فقیر عالم مرحوم سےمشق خط کی اور درسیات مروجہ درس نظامی عربی فقہ و اصول فقہ  و نحو و صرف و معانی و بیان و منطق و فلسفہ و عقائد و کلام تفسیر و حدیث وغیرہ اپنے حضرت والد ماجد قبلہ و کعبہ دامت برکاتہم العالیہ و مولوی سید حیدر شاہ صاحب پشاوری و مولوی غلام رحمانی صاحب ولایتی و حافظ امیر اللہ صاحب  بریلوی و مولانا عبد المقتدر صاحب بدایونی سے پڑھیں اور بعض دیگر سے بھی چند اسباق پڑھے۔ ان درسیات کا غالب حصہ مولوی حیدر شاہ صاحب پشاوری سے پڑھا۔درسیات کی آخری کتب پڑھانے کے بعد ان کا ارادہ حسب دستور زمانہ سند تکمیل دینے کا تھا مگر بعض وجوہ کی بنا پر وہ اپنے وطن چلے گئے۔ اور پھر ان سے سند تحریری کی نوبت نہ آئی۔

علم حدیث وغیرہ کی سند فقیر کو اپنے خاندانی تسلسل، اپنے حضر ت والد ماجد قبلہ و حضرت نانا صاحب قبلہ سید شاہ ابو الحسین احمد نوری میاں صاحب سےبحمدہ تعالیٰ حاصل ہے۔ قرآن مجید فقیر نے اپنے حضرت والد ماجد قبلہ اور برادر معظمہ سید شاہ غلام محی الدین فقیر عالم وہمشیرہ معظم اہلیہ سید مہدی حسن صاحب اور جناب استاد مکرم حافظ عبد الکریم صاحب ملک پوری مرحوم سے حفظ کیا اور حافظ امیر اللہ صاحب بریلوی اور بعض دیگر سے بھی چند سبق پڑھے اور کچھ دور کیا ہے۔

اور فقیر  کو اگرچہ حضرت امام اہل سنت مولانا  احمد رضا خاں صاحب بریولی قدس سرہٗ سے تلمذرسمی حاصل نہیں مگر فقیر ان کو اپنے اکثر اساتذہ سے بہتر و برتر اپنا استاد جانتا ہے۔ ان کی تقریرات و تحریرات سے فقیر کوبہت کثیر فوائد دینی و عملی حاصل ہوئے۔ اور چونکہ تقریر و تحریر میں ان کا طریقہ بے لوث اور مواخذات صوری و معنوی  شرعی و عرفی سے منزہ و مبراثابت و محقق ہوا لہذا فقیر بھی تا بہ وسعت ان کے طریقہ کا اتباع کرنا پسند کرتا ہے۔اللھم و فقنا لما تحب و ترضٰی۔ آمین یا رب العالمین۔

بیعت طریقہ عالیہ قادریہ برکاتیہ میں اور اس سلسلہ و نیز دیگر سلاسل عالیہ نقشبندیہ ابو العلائیہ و چشتیہ نظامیہ  و سہروردیہ جددیہ قدیمہ میں اجازت و خلافت اور بعض دیگر سلاسل و جملہ  اور ادو اذکار و اشغال و اعمال و وظائف و احادیث شریفہ و قرآن مجید  و مصافحات وغیرہ برکات کی اجازت اپنے حضرت والد ماجد قبلہ و کعبہ و دامت برکاتہم العالیہ حضرت سید شاہ محمد اسمٰعیل حسن صاحب اور اپنے نانا صاحب زبدۃ الواصلین حضرت سید شاہ ابو الحسین احمد نوری میاں صاحب قدس سرہٗ سے حاصل ہے۔(تاریخ خاندان برکات:65)

تاریخِ وصال:  24/جمادی الآخر1375ھ،مطابق 7/فروری 1956بعدنمازعشاء8/بج کر48منٹ پرآپ نےوصال فرمایا۔مارہرہ مطہرہ میں مرقدمبارک ہے۔

تعلیمات حضرت تاج العلماءرحمۃ اللہ علیہ

  1. اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ اوراس کےحبیب ﷺکا سچا پکا مطیع و فرمانبردار محب و محبوب بندہ پہلے بنا کر اس طرح اپنی فریاد سنی جانے کے لائق اپنے آپ کو ٹھہرا کر اپنی فریاد فریا درس حقیقی رب عزت تبارک و تعالیٰ اور اس کی عطا سے اور اس کے حکم سے اس کے محبوب اپنے آقا محمد مصطفٰیﷺہی کے دربار میں ہم پیش کریں۔یاد رکھئے! ہم غرباء مسلمین کی حقیقی پائدار کامل اکمل دادرسی اور اعداء و دشمنان دین کی مکمل و مستقل قطعی سرکو بی وہیں سے اور صرف وہیں سے ہوگی۔
  2. یہ دنیا عالم اسباب ہے۔ حقیقی بھروسہ تو اللہ و رسول جل و علا و علیہ الصلوۃ و اسلام پر رکھیے ظاہری اسبابی لحاظ سے خود اپنے قوت بازو اور قوت عمل پر بھروسہ کیجیے ہرگز ہرگز کسی بےدین و بددین فرد اور جمعیۃ کی طر ف دست التجانہ پھیلائیے ان میں سے کسی کو بھی خواہ وہ وہابیہ کی جمعیۃ العلماء ہو یا لیگ و کانگریس سوشلسٹ و کمیونسٹ و مہا سبھا وغیرہ اسی قماش کی دوسری جمعیتیں اور انجمنیں اور ان کے اہلکاران و کار کنان کو ہرگز ہرگز اپنا مخلص چارہ گر اوربے لوث ہمدرد ہرگز نہ جانیے۔
  3. لیڈری چالوں سے بہت ہوشیار رہئے۔ تجربہ نے خوب ظاہر کردیا ہے کہ لیڈری چالوں میں وقتی اظہار جوش و خروش،شور و غوغا،اشتعال بےسود بلکہ مضر تو بہت ہوتا ہے مگر ٹھوس اور پائیدار مفید نتیجہ کچھ نہیں نکلتا۔ بلکہ اور غریب مسلمان کمزور سے کمزور تر ہوجاتے ہیں۔
  4. اہل سنت باہمی اتحاد اور تنظیم کریں ایک دوسرے کے دُکھ درد در نج وراحت کے شریک حال بنیں۔
  5. بری رسمیں اور محرمات اور کھیل کود لغویات میں اپنے اوقات اور اموال کو ضائع کرنے سے بچا کر اپنی معیشت اور دنیوی مالی حالت درست کریں، سینما قطعاً دیکھنا چھوڑ دیں۔(فی زمانہ فلمیں،ڈرامے،غیرشرعی پروگرامز،انٹرنیٹ وموبائل کابےجااستعمال)۔
  6. کاہلی اور بے عملی کو چھوڑدیں۔شریعت مطہرہ کو اپنا دستور العمل زندگی ظاہری و باطنی قولی و عملی بنائیں۔ طاعت و عبادت کے بعد جو اوقات بچیں وہ جائز تجارت مفید زراعت کار آمد اور سود مند صنعت و حرفت غرض اُن اُمور میں صرف کریں جن سے دنیا سنبھلے اور دین کو بھی اُس سے قوت ملے۔
  7. صبر و قناعت اور تقویٰ سے گزر اوقات کرنا اور انہیں سے اعداء و مخالفین کا مقابلہ کرنا سیکھیں۔
  8. بقدر ضرورت علم دین ضرور حاصل کریں تو ان شاء اللہ العزیز الکریم و بفضل رسولہ العظیمﷺ بیڑا پاررہے اور یہی اغیارو کفار و اشرار جو آج ہماری بد عملی اور بے عملی سے ہمارے جان و مال عزت و ناموس ہی پر نہیں بلکہ ہمارے مقدس دین اسلام اور پیارے مذہب اہل سنت اور ہمارے معظمان دین کی مقدس بارگاہوں اور رفیع شانوں میں گستاخ خیرہ سردار دردیدہ دہن ہیں کل ہمارا لوہا مانیں گے اور ہمارے سامنے سپر انداختہ ہوں گے۔ لیڈر ان قوم کے خود ساختہ پروگرام تو آجکل کے مدعیان اسلام نے بہت آزما لیے اور اُن کے سخت مضر اور مہلک نتیجے بھی آنکھوں کے سامنے ہیں۔ فقیر کے برادران دین و طریقت اب اس شرعی دینی اسلامی سہل و مختصر بے شورو شردستوار العمل پر بھی عمل کرکےدیکھیں۔ان شاء اللہ تعالیٰ وہ اس ارشاد رحمانی کے جلوے اپنی آنکھوں دیکھ لیں گے۔ کہ من یطع اللہ و رسولہ فقد فازفوزاً عظیماً۔ جس نے اللہ و رسول جل و علا و علیہ الصلاوۃ السلام کا کہنا مانا بیشک وہ عظیم کامیابی کو پہنچا۔(اہل سنت کی آواز،2010:ص250)

  9. حضرت سید شاہ اسمٰعیل حسن مارہروی المتوفی ۱۳۳۳ھ کے چھوتے صاحبزادے اولاد رسول فخر العالم محمد نام نامی ۲۳رمضان المبارک ۱۳۰۱ھ ٹامس گنج سیتا پور میں آپ کی ولادت ہوئی فارسی کی مختصر مروجہ تعلیم منشی فرزند حسن ساکن قصبہ پالی ضلع ہردوئی،اور میاں جی رحمت اللہ مارہروی سے حاصل کی،درسیات کی تکمیل مدرسہ عالیہ قادریہ بد ایوں کے اساتذہ سے کرنے کے بعد حضرت مولانا شاہ مطیع الرسول محمد عبد المتقدر قادری المتوفی ۱۳۳۳ھ سے فاتحۂ فراغ پڑھ کر اجازت وسند حاصل کی،علوم حدیث کی اجازت والد اور نانا حضرت سید شاہ نور المصطفیٰ ابن سید شاہ غلام محی الدین ابن شاہ آلِ برکات ستھرے میاں اور حضرت شاہ ابو الحسین احمد نوری قدس سرہٗ نے عطا فرمائی،بیعت اپنے والد سے تھے،ان کے علاوہ حضرت نوری میاں سے بھی اجازت پائی تھی،عقائد میں بے لچک پختگی رکھتے تھے،زہد ورع، تقویٰ اور انابت کی دولت سے بہرہ ور تھے، ساری زندگی رشد وہدایت اور تبلیغ و ترویج عقائد اہل سنت میں گذری ہزارہا مریدین ان کے دامن سے وابستہ تھے،تصنیف و تالیف کا خاص ذوق اور خصوصی سلیقہ رکھتے تھے،بزرگان مارہرہ کے تفصیلی حالات کئی جلدوں میں انہوں نے ہی تحریر فرمائے ہیں،۳۰کتابیں مطبوعہ ہیں،۱۳۷۲ھ سال وفات ہے،مرقد مارہرہ میں ہے،آپ کا لقب تاج العلماء تھا۔

    (خاندان برکات)

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی