Biography Hazrat Alhaj Ismail Ahmed Jaani Qadri Saheb. تذکرہ حاجی اسماعیل جانی رتناگیری

 Biography Hazrat Alhaj Ismail Ahmed Jaani Qadri Saheb. تذکرہ حاجی اسماعیل جانی رتناگیری

 از:مفکر اہل سنت مولانا اسماعیل احمد جانی قاضی محمد ابراہیم مقبولی و غلام ربانی فدا

دنیائےاہلسنت کی عظیم شخصیت بانی دارالعلوم امام احمد رضا کوکن(رتناگیری) حضور پير طريقت رہبرشریعت مظہراعلی حضرت

الحاج اسماعیل احمد جانی ، بانی جامعہ امام احمد رضا کونڈیورے رتناگیری خادم قرآن ، دآعی آور عالم دین

حاجی صاحب نےتمام زندگی خدمت قرآن آور دعوت دین کی کوششوں میں گزاری .1988  میں آپ نے علاقہ کوکن کی علمی تشنگی کی آبیاری کے لئے اور نونہالان اسلام کی دینی اور دنیوی تربیت وعقائد اہلسنت کی ترویج واشاعت کے لئے جامعہ امام احمد رضا نام کا ایک قلعہ قوم وملت کے حوالے کیا اور اللہ ہ کےکلام کے زریعہ مسلمانوں کی آبیاری کی سعی شروعکی۔ آپ کے قرآن سے محبت مثالی تھی؛ کوکن کے اکثر علماء وحفا ظ اہلسنت جامعہ کی ہی دین ہے اور یہ آپ کی محنت شاقہ آپ کی حیات میں ثمر دار درخت کی شکل اختیار کر گیا . 

تاریخ پیدائش:

۱۹۳۱ء کوسرز مین بمبئی کا مشہور علاقہ عبدالرحمن اسٹریٹ اگبوٹ (Agboat ) والا بلڈنگ میں ایک دینی گھرانے میں جنم لیا۔ آپ کے والد ماجد حاجی احمد جانی بڑے نکو کار اور دین دار ، علماء نواز خصوصا حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے بڑے شیدائی تھے۔ یہی وجہ تھی کہ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ حاجی احمد جانی کی حیات تک انہیں کے گھر آ گیبوٹ والا بلڈنگ میں قیام فرماتے ۔علماء ومشائخ حضور مفتی اعظم ہند سے ملاقات وشرف نیاز حاصل کرنے آتے ۔ جس کی بنا پر حاجی احمد جانی کا گھر علماء کی آمدورفت کا مرکز بن گیا اسی ماحول میں پیر طریقت اسماعیل احمد جانی کا بچپن و جوانی پروان چڑھتی رہی ۔آخرش نتیجہ یہ ہوا کہ سنی جمیعۃ العلما بمبئی کے آپ سکر یٹری منتخب ہوئے اس زمانہ میں آپ نے مدنپورہ میں سنی جمعیۃ العلماء کے دفتر کی خریداری میں بذات خود بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اس وقت دفتر کا فون بھی شیخ اسماعیل احمد جانی کے نام ہے ۔

 آئے  دن فروغ سنیت کے معاملات میں کوشش اور اس کو بحسن خوبی انجام تک پہنچانے کے لئے ہمہ وقت چاق و چوبند نظر آتے ۔ جس کا انداز وعلامہ وارث جمال قادری کی ایک تحریر سے لگایا جاسکتا ہے ۔ قادری صاحب تحریر فرماتے ہیں خلیج کی پہلی جنگ سے چند سال پیشتر جماعت اہلسنت کی ایک نمایاں شخصیت جو جماعت اہل سنت کے فروغ کے لئے ہمیشہ متحرک و فعال تھی اور اب دارالعلوم امام احمد رضا کو کن کو نڈ پورے ، رتنا گیری، مہاراشٹر کے حوالہ سے انکا نام اور کام بڑے روشن اجالوں میں آ گیا ہے ۔ ایک مرتبہ الحاج اسماعیل احمد جانی قادری برکاتی رضوی کو یت سے شائع ہونے والا ایک عربی مجلہ لے کر

آئے تھے جس میں حال کے گمراہ باطل اور خارج از اسلام فرقوں کا تعارف کرایا گیا تھا۔ جیسے وہابیت بہائیت ، قادیانیت و غیرہ ان فرقوں کا تعارف ان کے حالات ان کے افکار ونظریات وغیرہ۔ ان گمراہ باطل اور خارج از اسلام فرقوں میں آخر نام تھا ہر یلوی جس کا آغاز یوں ہوا تھا۔ ومـنـھـم الـبـريـلویۃ" پھر اعلی حضرت کا گمراہ کن تذکرہ اور ایک نئے فرقے کی حیثیت سے اس کا تعارف ۔اس مجلے کی بنیاد پر الحاج اسمعیل احمد جانی کی کوششوں سے حضور سید العلماء علیہ الرحمہ کی مسجد کھڑک میں اشرف العلماء کی صدارت میں علماے کرام اور ائمہ مساجد کی بڑی پر ہجوم میٹنگ ہوئی ۔ اس پر ہجوم میٹنگ میں محترم حاجی اسماعیل احمد جانی صاحب نے وہ مجلہ علماے کرام کو پیش کیا فقیر وارث جمال قادری نے بھی اس میں آل انڈیا تبلیغ سیرت کے ذمہ دار کی حیثیت سے شرکت کی تھی اور اس مجلے کو نہ صرف دیکھا تھا بلکہ پڑھا بھی تھا۔“ 

تصنیف کردہ کتب:

(۱) انگھوٹے چومنے کا مسئلہ (۲) آثارمبارکہ کی برکتیں 

ان بزرگان دین کا نام جن کی صحبت سے فیض پایا

(۱) سیدابرا ہیم جیلانی (۲) حضور مفتی اعظم ہند (۳) سید العلما(۴) سیدحسن میاں (۵) برہان ملت (۲) حضور مجاہد ملت (۷) حافظ ملت (۸) صدر الشریعہ (۹) شیر بیشہ اہل سنت (۱۰) محبوب ملت شیخ عبد الجبار (۱۱) سعد الشکر مکی (۱۲) شیخ نور مکہ شریف ( ۱۳ ) علامہ ضیاء الدین مدنی (۱۴) شیخ سید عبد العزیز خطیب شام (۱۵) شیخ عبد الکریم عطا ءدمشق (۱۲) شیخ عمر مدینہ منورہ۔


دینی سرگرمیاں:

آئے دن الحاج شیخ اسماعیل جانی تحریکات اور فروغ سنیت کے لئے کوششیں فرماتے رہے ہیں ۔ الشیخ الحاج اسماعیل احمد جانی سنیت کے فروغ اور اہلسنت کی تبلیغ کے لئے جو ادارہ جامعہ امام احمد رضا قائم کیا ہے اس کی وسیع عمارت تقریبا 25  ا یکڑ زمین پر پھیلی ہوئی ہے ۔ جس میں ملک و بیرون ملک سے 1500 طلبہ وطالبات اور 115 افراد پر مشتمل اسٹاف دین ومسلک اعلیحضرت کی خدمت پر مامور ہیں ۔ اتنی بڑی خدمت کے باوجود آج تک یہ نصیحت فرماتے ہیں کہ ” جامعہ کے کسی گوشہ پر میرا نام نہیں چاہئے ۔ یہ ان کی اخلاص نیت وللہیت ہے ۔ جزاہ اللہ خیرا ۔

 یہی وجہ ہے کہ جامعہ امام احمد رضا کوکن اور اس کے پرنسپل احقر قاضی محمد ابراہیم مقبولی برکاتی دین کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں ۔ رب کریم انہیں شرف قبولیت عطا فرمائے۔ آمین حقیقت یہی ہے کہ اس کی ظاہری و باطنی سر پرستی امین ملت فرمارہے ہیں۔

ہماری ٹرسٹ کے سر پرست حضور ہی ہیں ۔ پیر طریقت شیخ اسماعیل احمد جانی صرف جامعہ امام احمد رضا کوکن ہی نہیں بلکہ کئی اداروں کے سر پرست ،مساجد ومدارس کے بانی ہیں ۔ یہ سر پرستی برائے نام نہیں بلکہ کئی مدرسوں کی بنیاد کے ساتھ ان کے لئے کلی یا جزوی طور پر تعمیر کے لئے امداد بھی فرمائی (۱) بھٹکل کی پہلی سنی مسجد’’مسلک اعلیحضرت تعمیر فرمائی ۔ (۲) جامعہ امام احمد رضا للبنات ، ہری ہر ( ۴ ) جامعہ مقبولیہ بالکل شریف (۵ ) جامعہ مسلک اعلیحضرت للبنات ہبلی (۶) کلیۃ البنات مسلک اعلیٰ حضرت کھیڈ ،رتنا گیری ( ۷ ) دارالعلوم رضائے مصطفے کلیۃ البنات ملے بنور ، داونگیرہ(۷) مدرسہ فیضان رضا ہوکیری ، بلگام (۸) دارالعلوم رضائے مصطفے دھارواڑ (۹) مدرسہ اہلسنت مسلک اعلیحضرت ،انعام ہونگل (۱۰) گلشن زہرہ ، بنگلور(۱۱) جواری الفاطمہ ناگپور(۱۲) جامعہ خاتون جنت، میرج ( ۱۳) مدرسہ رضویہ سنکیشور بلگام (۱۴) مسجد اہلسنت سنکیشور ، بلگام (۱۵) جامعہ ام الخیر ، یو۔ پی ۔ (۱۲) تنظیم امام احمد رضا، کولہا پور(۱۷) رضائے مصطفے مڑ گاؤں ۔ یہ وہ ادارہ ہیں جن میں شیخ اسماعیل احمد جانی کا ذاتی مال لگا ہے۔ بقیہ ادارے حضرت کی دعاؤں اور مشوروں سے چل رہے ہیں آپ کی خصوصیت یہ ہے کہ جدید مسلمین کے گھروں کا مکمل خرچہ ، غریب و یتیم کی کفالت آپ اپنا اخلاقی فریضہ سمجھتے تھے۔ نیز علماء و مشائخ کو حج و زیات کے لئے بھیجتے ہیں ۔ آپ عاشق مدینہ ہیں  تقریبا 63 مرتبہ حج وزیارت سے مشرف ہوئےہیں۔سینکڑوں بار عمرہ کی سعادت نصیب ہوئی عشق رسول جز وزندگی بنی ہوئی ہے۔ طالب بقیع ہیں۔ 

دعا ہے رب کریم ہر مومن کامل کی قسمت میں بقیع مقدس لکھ دے۔

 خلافت و اجازت کا واقعہ: جس وقت عرس قاسمی کی سر پرستی حضور احسن العلماء کی تھی اس وقت حضور شارح بخاری اور شیخ اسماعیل احمد جانی کو خلافت و اجازت عطا کی گئی ۔

خانقاہ برکات کے بارے میں تاثر: 

ہندو پاک کی جملہ خانقاہوں میں سلسلۃ الذہب واحد خانقاہ برکات نظر آتی ہے۔

طیبہ میں مرکےٹھنڈےچلے جاؤآنکھیں بند

سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگرکی ہے

دنیائے سنیت کی عظیم ہستی عاشق_ مدینہ ناشر مسلک اعلٰحضرت بانی جامعہ امام احمد رضا ومدارس_کثیرہ جنہوں نے بفضلہ تعالیٰ بعطاےء حبیب خدا 66مرتبہ حج اور سینکڑوں بار عمرہ شریف کی سعادت سے شرف پا یا تھا یعنی حضرت علامہ مجاہد بے ریا جبل سخاوت آسمان علم وھدایت الحاج اسماعیل احمد جانی خلیفہء حضور سرکار مفتی اعظم ہند وحضور احسن العلماء و متعدد مشائخ حرمین الطیبین علیہم الرحمة والرضوان

کی ذات والاصفات کا آج یوم مبارک عرفہ  یعنی 10/ذی الحجہ1436ھ میں مدینہ منورہ میں قدمان رسول کے قریب انتقال ہوا اور دیار رسول میں دوسالہ انتظار موت ختم ہوا اور دیرینہ آرزو پوری ہوئی. ان  کی  نماز جنازہ مفتی قاضی ابراہیم صاحب مقبولی (پرنسپل جامعہ امام احمد رضا کوکن) نے پڑھائی اور جنت البقیع میں تدفین عمل میں آئی.


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی