Biography Mufti Muhammad Ashfaq Ahmed Rizvi علامہ مولانا مفتی محمد اشفاق احمد رضوی

استاذ العلماء ،جامع المعقول والمنقول
حضرت علّامہ مفتی محمد اشفاق احمد قادری رضوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

پیدائش:

حضرت علّامہ مفتی محمد اشفاق احمدرضوی بن حاجی ولی الرّحمٰن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ یکم جنوری1948ء کو چک نمبرAH-12تحصیل و ضلع خانیوال (پنجاب، پاکستان) میں پیدا ہوئے۔


تعلیم:
ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی۔مزید دینی تعلیم کے لیے جامعہ غوثیہ جامع العلوم خانیوال، مدرسۂ شوکت الاسلام خانیوال ،جامعہ اشرف المدارس اوکاڑہ ،مدرسہ احیاءالعلوم بورےوالا، دارالعلوم محمودیہ پپلاں میانوالی، جامعہ غوثیہ رضویہ سکھر وغیرہم میں داخل ہوکر جامع المعقول والمنقول حضرت علّامہ مولانا منظور احمدچشتی (نواں جنڈا والہ)، حضرت مولانا محمد شفیع (خانیوال)، حضرت مولانا قاضی نور احمد (پپلاں،میاں والی)، حضرت علّامہ مولانا محمد حسین شوق(پپلاں میاں والی)، حضرت علّامہ مولانا احمد یار(اوکاڑہ) علیھم الرّحمۃ سے علومِ عقلیہ ونقلیہ کی تکمیل کی۔ 1966ء میں علومِ عقلیہ ونقلیہ کی تکمیل کے بعد درسِ حدیث کے لیے جامعہ رضویہ مظہرِ اسلام فیصل آبادمیں داخل ہوکر شیخ الحدیث حضرت علّامہ مولانا غلام رسول رضوی شارحِ بخاری رحمۃاللہ تعالٰی علیہ سے صحاحِ ستّہ کادرس لیا اور سندِ فراغت حاصل کی۔




بیعت وخلافت:
آپ جامعہ غوثیہ خانیوال میں قیام کے دوران ہی محدثِ اعظمِ پاکستان حضرت علّامہ مولانا سردار احمد چشتی قادری رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کی زیارت سے مشرف ہوئے اور ان کے دستِ اقدس پر بیعت ہو ئے، اُن کے وصال کے بعد شہزادۂ محدثِ اعظم پاکستان حضرت صاحبزادہ فضل احمد علیہ الرحمۃ نے خلافت عطافرمائی، نیز کافی عرصہ عارف باللہ حافظ محمد شفیع ( شہید) رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ (چشتیاں شریف )کی صحبتِ بابرکت میں گذارے ؛ حافظ صاحب علیہ الرحمۃ نے تکمیلِ سلوک کرانے کے بعد، آپ کو سلسلۂ چشتیہ نظامیہ میں خلافت سے نوازا۔

تدریس:
فراغت کے بعد آپ نے تدریس کا آغاز جامعہ نور المدارس چشتیاں شریف سے کیا اور 6 سال تک اس جامعہ میں آپ کا قیام رہا، اس کے بعد آپ کچا کھوہ خانیوال میں قائم مدرسہ معراج العلوم میں تشریف لائےاور 7 سال تک اسی مدرسے میں تدریس فرماتے رہے، اس دوران محکمۂ اوقاف کی طرف سے ملحقہ مرکزی مسجد میں امامت وخطابت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ 1979ءمیں محکمۂ اوقاف کی طرف سے آپ کا تبادلہ مرکزی جامع مسجد خانیوال میں ہوا، نیز مدرسۂ غوثیہ جامع العلوم کی انتظامیہ نے آپ کو مدرسۂ ہٰذا کا مہتمم مقرر کر دیا، جہاں آپ نے عرصۂ دراز تک تدریس فرمائی؛ اس دوران آپ نے جامعہ غوثیہ للبنات کا سنگِ بنیادبھی رکھا۔

خطابت و تبلیغِ دین:
مرکزی جامع مسجدکچاکھوہ میں 7 سال امامت و خطابت فرمائی، اس کی مرکزی جامع مسجد خانیوال میں طویل عرصہ خطابت کے فرائض سر انجام دیے؛ نیز تبلیغِ دین کے لیے مختلف مقامات کے سفر کیے۔ زندگی کے آخری چند سال تبلیغ دین کے لیے برطانیہ تشریف لے گئے۔

تلامذہ:
۱۔ حضرت علّامہ مفتی عبد الحمید چشتی، مدرّس جامعہ غوثیہ جامع العلوم ،خانیوال۔
۲۔ علّامہ شوکت علی سیالوی، مدرّس جامعہ غوثیہ جامع العلوم، خانیوال۔
۳۔ مولانا فضلِ رسول، مدرّس جامعہ غوثیہ جامع العلوم، خانیوال۔
۴۔ علّامہ مولانا قاضی وہاج صاحب، خطیب دربار حضرت بابافرید علیہ الرحمۃ، پاکپتن شریف، پنجاب، پاکستان۔
۵۔ علّامہ مولانا محمد صفدر سعیدی( کبیر والہ)۔
۶۔ علّامہ مولانا عمر حیات قادری (لاہور) وغیرہم۔

وصال/ جنازہ/ تدفین:
۵؍ اکتوبر۲۰۱۵ء کو آپ ادائیگیِ حج کےبعد واپس پہنچے، کچھ دنوں بعد طبیعت ناساز ہوگئی اور ملتان کے اسپتال میں داخل ہوئے۔ ۱۵؍ محرم الحرام ۱۴۳۷ھ مطابق ۲۹؍ اکتوبر ۲۰۱۵ء بروز جمعرات صبح تقریباً ۹؍ بجےآپ کا وصالِ پُر ملال ہوا، اور رات ۱۰؍ بجے آپ کے صاحبزادے مولانا حافظ محمد مبشر جمیل رضوی کی اقتدا میں آپ کی نمازِ جنازہ اداکی گئی۔ آپ اپنی جائے ولادت یعنی چک نمبرAH-12 تحصیل و ضلع خانیوال (پنجاب، پاکستان) میں، اپنے ماموں مولانا غلام حسین رَحِمَہُ اللہُ تَعَالیٰ علیہ اور والدۂ مرحومہ کے پہلو میں دفن ہوئے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی