Biography Hazrat Sayed Dost Muhammad AbulUlai AurangAbadi حضرت سید دوست محمد اورنگ آبادی رحمتہ اللہ علیہ

Biography Hazrat Sayed Dost Muhammad AbulUlai AurangAbadi
حضرت سید دوست محمد اورنگ آبادی  رحمتہ اللہ علیہ

حضرت سید دوست محمد اورنگ آبادی رحمتہ اللہ علیہ

نام ونسب: اسمِ گرامی:حضرت سیددوست محمد۔لقب: اورنگ آبادی۔

تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 996ھ،مطابق 1562ءکوہوئی۔

تحصیلِ علم: آپ نےدہلی میں تعلیم پائی،تحصیل علوم ظاہری سےفارغ ہوکرآپ  تلاش ِحق میں نگرنگر، بستی بستی پھرنےلگے۔اپنی مرادحاصل کرنےکےلئے کوشاں رہے۔اسی تلاش میں آپ بنگال پہنچےاورایک مدت تک بنگال میں قیام فرمایا،لیکن مقصدبراری نہیں ہوئی۔

بیعت و خلافت: تلاش بسیار کےبعد حضرت سیدمیرابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ  کی خدمت میں پہنچےاوران سےبیعت ہوئے،اور اسی روزخرقہ خلافت واجازت وشجرہ طریقت سےآپ کوممتازفرمادیا۔

سیرت وخصائص: شیخ الاولیاء،قدوۃ الصلحاء،شیخِ کامل،حضرت سیددوست محمداورنگ آبادی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کثیرالعبادت بزرگ تھے۔آپ نےحق کی تلاش میں ہندوستان کاقریہ قریہ گھومایہاں تک کہ بنگال جاپہنچے۔ایک دن کاواقعہ ہےکہ آپ  کی ایک اجنبی شخص سےملاقات ہوئی۔اس شخص نےآپ کوبتایاکہ اکبرآباد(آگرہ)میں حضرت سیدامیرابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ ایک بلندپایہ بزرگ رشدوہدایت میں مشغول ہیں،جو ان کےپاس جاتاہے،رنگ جاتاہے۔

آگرہ میں آمد: بنگال سےآگرہ روانہ ہوئے،آگرہ پہنچ کرایک کوزہ مصری لیا،والہانہ انداز میں حضرت امیرابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ کی خانقاہ میں داخل ہوئے،آپ کی یہ خوش قسمتی تھی کہ آپ کوزیادہ انتظارنہ کرناپڑا۔حضرت سیدامیرابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ ظہرکی نمازسےفارغ ہوکرمسجد کے صحن میں مع مریدین ومعتقدین رونق افروزتھے۔آپ حضرت سیدناکےقریب پہنچ کرقدم بوس ہوئے۔کوزہ مصری پیش کیااورپھرایک طرف بیٹھ گئے،حضرت سید ابوعلی رحمتہ اللہ علیہ نےکوزہ مصری قبول فرمایا۔پھرآپ سےآپ کانام وپتہ دریافت فرمایا،آپ نےعرض کیا:"دوست محمدمیرانام ہے،حضورکاشہرہ تاب فلک طشت ازبام ہے۔ملک بنگال سے آیاہوں،مئے وحدت کاپیاساہوں"۔

حضرت سید صاحب یہ سن کرمسکرائے۔کوزہ مصری میں سے تھوڑاخودکھایااورباقی حاضرین کوتقسیم کیا، پھر آپ کی طرف دیکھ کرفرمایا:"دوست محمد!تم نےہمارامنہ میٹھاکیا،ہمیں تمہارامنہ میٹھاکرناواجب ہے،آؤ !  آگےآؤ۔مجھ سے نظر ملاؤ"۔نظرکاملاناتھاکہ  سید دوست محمد بےہوش ہوگئے،اور حجابات سب دورہوگئے۔اتنےمیں عصرکی اذان ہوئی۔حاضرین نےآپ کوہوشیارکرناچاہا،حضرت سیدنےمنع کردیااورفرمایا:"نہیں نہیں ،یوں ہی رہنےدو،اس وقت دوست محمد"لاتقربوالصلوٰۃ وانتم سکاری کے مصداق ہیں"۔عشاء کی نمازکےوقت آپ ہوش میں آئے۔عصرومغرب کی نمازجوآپ سے قضاہو گئی تھی، وہ ادا کی۔عشاءکی نمازباجماعت پڑھی،اس رات مسجدہی میں رہے۔

آپ کےپیرومرشد نےآپ کوبرہان پورمیں قیام کاحکم دیا۔آپ نےچندروزپیرومرشدکی صحبت بابرکت میں رہنےکی اجازت چاہی۔حضرت پیرصاحب رحمۃاللہ علیہ نےآپ کی درخواست منظورفرمائی۔ایک سال تک آپ اپنےپیرومرشدکی خدمت میں رہےاورفیوض باطنی سےمستفیدہوتےرہے، ایک  سال کےبعدآپ برہان پورتشریف لےگئےاورمسندرشد وہدایت پررونق افروزہوکرلوگوں کوراہ حق دکھلانےلگے۔

آپ صاحب کمال،رفیع الحال،صاحب تخلیق وتصدیق بزرگ تھے۔جب آپ پر جذبۂ شوق غالب ہوتا،آپ جنگل میں نکل جاتے،آپ کےنعرہ کی آوازسےدرندےاورپرندےجھومنےاوروجد کرنےلگتے۔ اسی طرح آپ جب حالت ذوق و شوق میں جنگل میں نعرہ لگاتےتوآپ کےنعرےسےجنگل میں آگ لگ جاتی تھی۔

تاریخِ وصال: آپ کاوصال 26/جمادی الاخریٰ 1090ھ،مطابق اگست/1679ء کوہوا۔آپ کامزارشریف اورنگ آباد(انڈیا)میں مرجعِ خلائق ہے۔

ماخذ ومراجع:  تذکرہ اولیائے پاک وہند۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی