Biography Hazrat Mushahid e Millat Allama Mushahid Raza Philibhit تعارف مشاہد ملت مشاہد رضا حشمتی

 حضور مشاہد ملت علیہ الرحمۃ والرضوان کا ایک مختصر تعارف



 پر تو حشمت علی خاں دوسرا ملتا نہیں

مخزن علم و حکمت مشاہد رضا

وہ مشاہد سا مجاہد کیا ہوا ملتا نہیں

ان کی علمی جلالت پہ لاکھوں سلام

(از حضور تاج الشراعیہ علیہ الرحمہ)

افقہالفقہا العلم العلما قاطع فتنہ وہابیت ونجد یت وصلح کلیت مظہر مظہر اعلی حضرت وارت علوم شیر بیشہ اہل سنت سیدی و مرشدی حضور مشاہد ملت مفتی محمد مختار علی مشاہدرضا پیلی بھیت علیہ الرحمۃ والرضوان کی ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں آپ کی ذات ہمہ جہات و ہمہ صفات تھی۔ آپ اللہ تعالی کے ان محبوب ومقبول بندوں اور پاکبازشخصیتوں میں سے ہیں جنہوں نے عشق و محبت علم ومعرفت رشد وہدایت ایمان وایقان کی شمعیں فروزاں کیں گم گشتگان راہ کو جادہ سراغ بخشا بیعت و ارادت کے ذریعہ بے شمار عقیدت کیشوں اور ارادتمندوں کو بادہ توحید ورسالت سے سرشارفرمایا۔ آپ متبع شریعت وعظیم  شیخ طریقت تھے الحب في اللہ والبغض فی اللہ کی روشن تصویر تھے بد مذھبوں و بد دینوں کے لئے شمشیر بے نیام اور صلح کلیت سے حد درجہ نفرت فرماتے تھے ۔

اسم مبارک 

پیدائشی  نام  محمد ، تاریخی نام مختارعلی اورمشاہد رضا سے  مشہور ہوے    مشہور ہوے ۔آپ کی کنیت ابوالمظفر اورخاندان بر کاتیہ مارہرہ میںممیاں عرفی نام تھا۔

 القابات وخطابات: انت الفقہاء اعلم العلماء تاج الاز کیا مظہر شیر بیشہ اہل سنت ،مشاہدملت سلطان المناظر ین، عوام وخواص میں حضرت بڑے بھیا سے مشہور تھے۔

ولادت باسعادت: جمادی الآخر 1351 ہجری مطابق 1932 عیسوی کوہوئی۔

نسب نامہ: مشاہد ملت محمد مشاہد رضاخان ابن  شیر بیشہ اہل سنت محمد حشمت علی خان ابن  ابوالحفا ظ نواب علی خان بن محمد حیات خان بن محمدسعادت خان بن محمد خان علیہم الرحمۃ والرضوان

خاندانی حالات 

آپ کے مورث اعلی محمد خان افغانستان کے علاقہ درہ خیبر سے ہند وستان آئے وہاں کے قبیلہ آفریدی کے آفندی خاندان سے تعلق تھا حکومت کی جانب سے امیٹھی ضلع لکھنؤ میں جا گیر ملنے کی وجہ سے امیٹھی میں سکونت اختیار کی۔ 1857 عیسوی کے غدر سے یہ خاندان بھی متاثر ہوا چنا نچہ لکھنو میں یہ خاندان آباد ہوا 1346 ھجری میں حضور شیر بیشہ اہل سنت  علیہ الرحمہ نے پیلی بھیت شریف کو اپنا مستقل مسکن بنایا ۔ اس طرح اب لکھنوی سے یہ خاندان پیلی بھیتی ہو گیا۔

اولاد امجاد: 

آپ کے تین صاحبزادے اور پانچ صاحبزادیاں ہوئیں 

(1) حشم الرضاخان مرحوم ساڑھے تین سال کی عمر پا کر فوت ہوے ۔

 (2) خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ الحاج الشاہ قاری محمد زرتاب رضا خان صاحب قبلہ مدظلہ العالی سجادہ نشین آستانہ عالیہ حشمتیہ و مشاہد یہ۔ وقاضی  شہر پیلی بھیت شرایف

 (3) خلیفہ حضور مشاہد ملت حضرت علامہ الحاج الشاہ مفتی محمد برہان رضا خان صاحب قبلہ نائب سجادہ نشین ۔

 اور پانچ صاحبزادیاں ۔کل اولاد آٹھ ہیں۔

خانوادہ اعلی حضرت سے رشتہ: 

حضور مشاہدملت علیہ الرحمہ نے اپنی ایک صاحبزادی کا عقد نبیرۂ اعلی حضرت شہزادۂ ریحان ملت حضورتسلیم المشائخ حضرت علامہ الحاج الشاہ قاری محمدتسلیم رضا خان صاحب قبلہ سے فرمایا۔

 تعليم وتربيت:

 عمر مسنون میں بڑے تزک واحتشام کے ساتھ رسم بسم اللہ خوانی ادا ہوئی اور پھرا بتدائی تعلیم گھر پر ہوئی درس نظامیہ کی تکمیل کیلئے دارالعلوم اشرفیہ مصباح العلوم تشریف لے گئے اور وہیں سے فراغت حاصل ہوئی۔

 اساتذہ کرام:

 جن حضرات علماء ذو الاحترام کے زیر درس میں خصوصا اکتساب علم فر مایا : 

(1) والد ماجد حضور شیر بیشہ اہل سنت علیہ الرحمۃ والرضوان

 (2) حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان۔

 (3) امام المعقولات حضرت علامہ عبدالرؤف صاحب بلیاوی علیہ

 (4) حضرت علامہ جہانگیر احمد خانصاحب رضوی علیہ الرحمہ۔

 (5) بحرالعلوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان صاحب قبلہ اعظمی علیہ الرحمہ

 درس وتدريس: بعد فراغت کسی درسگاہ میں با ضابطہ تدریس نہیں فرمائی حضور شیر بیشہ اہل سنت کے ساتھ تبلیغی دورہ فرما تے ر ہے ۔ بعد میں آستا نہ حشمتیہ پر دارالعلوم حشمت الرضا قائم فرمایا اور اس میں درس دیتے رہے۔

 استحضار علم:

 آپ کے استحضارعلم کا یہ عالم تھا کہ تفسیر وحدیث وفقہ معقولات صرف ونحو کلام و معانی لغات پرا تناعبور حاصل تھا کہ حوالہ کے طور پر زبانی عبارتیں صفحہ کے ساتھ پیش فرماتے الفاظ عربیہ کی تشریح وتوضیح کے وقت علم لغت کی کتابیں صراح وتاج العروس ولسان العرب وغیرہ کی عبارتیں زبانی پیش فرماتے۔

 قوت حافظہ: 

قوت حافظہ ا تناقوی تھا کہ جو کتاب ایک بار مطالعہ فرما لیتے اس کی عبارتیں آخری حیات تک از بر ہیں۔

 فن قرات: 

تجوید وقرات کے فن میں ایسی زبردست مہارت حاصل تھی کہ فن قرات میں امام القرا کی حیثیت تھی اکثرفن قرات کے ماہرین اپنے اشکالات پیش کرتے آپ چندلمحوں میں اشکالات دور فرما کر مطمئن فرمادیتے۔

تلامذہ:

(1) مخد وی ومکرمی شہزادہ اعلی حضرت حضور علامہ تو صیف رضاخان صاحب قبلہ مد ظلہ العالی بریلی شریف 

(2) مخدومی ومکرمی شہزادہ اعلی حضرت حضور تسلیم رضا خان صاحب قبلہ مدظلہ العالی بریلی شریف

 (3) حضرت علامہ مفتی محمد انور علی نوری صاحب بہرائچی شیخ الا دب جامعہ رضویہ منظر اسلام بر یلی شریف 

(4) حضرت مولانا مجاہدرضا صاحب حشمتی استاذ دارالعلوم حشمت الرضا پیلی بھیت شریف 

(5 )خطیب اہل سنت حضرت مولانا  مامون رضاصاحب حشمتی بر کھیر اضلع پیلی بھیت شریف 

آپ کے تلامذہ کی ایک طویل فہرست جنہوں نے اکتساب علم کیا۔

بیعت و خلافت : آپ اپنے والد محترم حضور شیر بیشہ اہل سنت سے بیعت تھے اورسلسلہ عالیہ قادریہ معمریہ رضویہ سلسلہ عالیہ قادریہ

بر کا تیہ رضویہ وسلسلہ عالیہ چشتیہ برکاتیہ رضویہ اور سلسلہ نقشبند یہ مجددیہ دیگر سلاسل مبارکہ اور او را دوا شغال مبارکہ کی خلافت و اجازت حاصل تھی اس کے علاوہ حضور مفتی اعظم ہند رضی اللہ عنہ اوراجلہ مشائخ نے خلافت سے نوازا تھا۔ اور مشائقین مارہرہ مطہرہ سے سار ایسلا سلمتبر کہ میں خلافت واجازت اور اسناد حا دیث مبارکہ بھی حاصل تھی ۔

 تبلیغ وارشاد: 

تحصیل علم سے فارغ ہو کرحضور شیر بیشہ اہل سنت رضی اللہ عنہ کے ساتھ تبلیغی دور فرمانے لگے جو حینحیات جاری رہا اور آپ کے دورے خطاب پر کم ،رشد وارشاد پر زیادہ مبنی تھے ۔ آپ کی ہمیشہ یہی فکر رہی کہ عوام اہل سنت کے سامنےوہابیہ کو اصل حیثیت واضح کر کے ان کے ایمان وعقیدے کی حفاظت کی جاے۔ یہی وجہ ہے کہ جورد وہابیہ کرتا حضور اس سے خوش ہوتے اور دعاؤں سے نواز تے ۔ اور فرماتے تبلیغ وتقریر کا مقصد تو یہی  ہے علا کلمہ حق جس کا مطلب احقاق حق وابطال باطل ہے میرے اعلی حضرت اور شیر بیشہ اہل سنت رضی اللہ عنہما نے سب سے بڑا کام یہی کیا یعنی ردوہابیہ وتردید باطلہ  اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ 

مناظرہ: 

فن مناظرہ کی دولت آپ کو اپنے والد ماجد حضور شیر بیشہ اہل سنت رضی اللہ عنہما سے ور ثہ میں ملی تھی۔ اور کئی مناظروں میں آپ امام الناظر ین غیظ المنافقین والمرتدین حضور شیر بیشہ اہل سنت رضی اللہ عنہ کیساتھ تھے۔ کہیں بھی مناظرہ ہوتا تو حضور مجاہد ملت اور پاسبان ملت علامہ مشتاق احمد نظامی حضور مشاہد ملت علیہم الرحمہ کی شرکت ضروری سمجھتے ۔احمد آباد کٹک ۔ پلیا ضلع کھیری سلطان پور بدایوں آپ کے مشہور مناظرے ہیں بدایوں میں خلیل بدایونی سے کف لسان پر مناظرہ ہونا تھا تو جانشین حضور مفتی اعظم حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ بطور خاص آپ کو بلا کر ساتھ لے گئے اور آپ کو ہی مناظر بنایا جبکہ علماء اہل سنت کی ایک مقتدر جماعت بھی تھی ۔ 

فتوی نویسی: حضور شیر بیشہ اہل سنت رضی اللہ عنہ کی حیات طیبہ میں ہی فتوی نویسی کی ذمہ داری دیدی گئی تھی آپ فتوی نویسی کے ذریعہ مسلمانان اہل سنت کی اصلاح فرماتے رہے اور حکم شرعی سے آگاہ فر ما تے رہے مسلک اعلی حضرت کا جام پلاتے رہے ۔ مسلک اعلی حضرت کی ترویج واشاعت آپ کا نصب العین رہا۔

آپ کے دار الافتاء میں ہندوستان کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی استفتاء آتے اور جواب لکھنے میں اس امر کا اہتمام ہوتا کہ سوال جس

زبان میں ہوتا جواب بھی اسی زبان میں دیتے علمی لیاقت اور تحقیق مسائل میں پوری دنیا سے اپنا لوہامنوالیا تا بہتیرے پیچیدہ اور متنازع فیہ مسائل میں جوتحقیق انیق فرمائی اہل علم عش عش کراٹھے ۔ چند فتاوی کتابی شکل اختیار کئے ہوے ہیں۔ مثلا اتحاد باطل کی بیخ کنی ۔ جمعہ فی القری، مسئلہ علم غیب، متبرک نقشوں کا احترام ۔ مسئلہ کرش۔ 

کاش حشمتی و برادران طریقت میں کسی کوتو فیق ہو جس کے ذریعہ آپ فتاوی مبار کہ اشاعت پذیر ہوں۔

 حق گوئی وبیباکی: 

احقاق حق و ابطال باطل آپ کا محبوب وطیرہ تھا اظہار حق میں نہ آپ کسی سے مرعوب ہوتے اور نہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ کرتے دینی پختگی اور بد مذہبوں سے بیزاری حق گوئی و بیبا کی آپ کے خاص اور امتیازی اوصاف ہیں۔

سفر آخرت

 1419 ھجری مطابق 20 جنوری 1999 عیسوی کواہل سنت کا عظیم رہبر ورہنماعلم وفضل کا آفتاب وما بتاب حضور اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ شعر

دل کر وٹھنڈامر اوہ کف پا چاند سا

سینے پر رکھد و ذراتم پہ کروڑوں درود

وردکرتے ہوے رحلت فرما گئے ۔

ابر رحمت ان کی تربیت پر گہر باری کرے حشر تک شان کریمی ناز برداری کرے ۔

 حضور مشاہد ملت اکابرین کی نظرمیں 

(1) حضور سید العلما سید آل مصطفی بر کاتی قدس سرہ مار ہرہ مطہر ہ حضور شیر بیشہ اہل سنت قدس سرہ کے وصال پر ارشادفرماتے ہیں ۔

 میراعزیز بچہ مولا نا مشاہد رضاخانصاحب ان کے بڑے صاحبزادے الحمد للہ رب العلمین تین سال ہوے دار العلوم اشر فیہ سیفارغ التحصیل ہو کر دستار بند ہوتی ہیں اور اس کے معنی یہ ہے کہ حضرت شیر بیشہ اہل سنت کی مند علم ورشدان کے بعد خالی نہ رہیگی ۔

 (2) حضور سید آل رسول حسنین میاں نظمی بر کاتی قدس سرہ مار ہرہ مطہر ہ فرماتے ہیں :

 مولا نا مشاہدرضامار ہرہ کے سادات کے لاڈلے سنیوں کی آنکھ کے تارے علم وفضل و کمال میں یکتا روز گار خدمت دین محمدی میں اپنی صف

کے سالا را یک عالم باعمل تھے ۔

 (3) حضور مفتی اعظم ہند رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

 میں ان کی پیشانی میں سعادت کا نور پا تا ہوں۔

 (4) حضور مفسر اعظم ہند رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

لوگ جاتے ہیں تو ان کی جگہ خالی ہو جاتی ہے مگر شیر بیشہ اہل سنت رضی اللہ عنہ گئے تو ان کی جگہ ان کے شہزادہ اکبرمولا نا مشاہد رضا خان نےپر کردی۔

(5) حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتی ہیں :

وہ مشاہد سامجاہد کیا ہوا ملتا نہیں

پر تو حشمت علی خان دوسرا ملتا نہیں۔

(6) خلیفہ اعلی حضرت مجاہد اہل سنت نا شر مسلک اعلی حضرت علامہ محمد حسن علی رضوی میلسی پاکستان یوں الفاظ تعزیت پیش کرتے ہیں :

 مناظر ابن مناظر فاضل ابن فاضل حضرت علامہ الشاہ مفتی محمد مشاہد رضاخان قادری رضوی حشمتی علیہ الرحمدا پنے عظیم والد کے عظیم فرزند اور سچے جانشین تھے مسلک اعلی حضرت امام اہل سنت کے ستون اور اسلاف کی درخشندہ نشانی تھے انہوں نے اپنی مسلسل جدوجہد سے شیر رضا حضور شیر بیشہ اہل سنت رضی اللہ تعالی عنہ کی نیابت اور جانشینی کا حق ادا کر دیا۔

 (ماخوذ از سوانح حضورمشاہد ملت)

(7) امام العلماء حضرت علامہ مفتی شبیر حسن رضوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : 

الحمد للہ ! قاطع فتنہ نجد بیت و وہابیت مظہر مظہر اعلی حضرت عظیم البرکت علیہم الرحمۃ والرضوان شہزادہ حضور شیر بیشہ اہل سنت رضی المولی تعالی عنہ اپنے والد گرامی کے فرزندار جمند اپنے وقت کے ممتاز عالم دین وشریعت تھے علوم نقلیہ وعقلیہ کے ماہر علم وحکمت و شریعت وطریقت کے جامع تھے اپنے والد گرامی علیہ الرحمہ کے نقوش قدم پر چلنے والے اپنے وقت کے زبردست مناظر اعظم تھے اور "الولد سرلا بیہ کےصحیح مصداق تھے ۔

آپ کی زندگی کا ہر قوم وملت کے زلف پریشاں اور گیسوبیچاں کوسنوار نے اور قوم وملت کوعشق ومحبت رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا درس دینے اور انہیں اس دولت لا زوال سے مالا مال کرنے میں مصروف نظر آتا ہے، آپ علم وحکمت ، ذہانت و فطانت بصیرت و تدبر بلند سیرت حسن عمل کے پیکر جمیل تھے تمام تر علوم متداولہ میں ایسی دستگاہ اور قدرت حاصل تھی کہ ماہرین علوم وفنون جب آپ کی نکتہ آفرینی کو دیکھتے یا سنتے تو ورطہ حیرت میں پڑ جاتے وہ بڑے ہی نکتہ سنج اور دقیقہ رس تھے جن مسائل پر توجہ فرماتے تحقیقات انیقہ رشیقہ کا حق ادا کر دیتے تھے۔ مسائل شرعیہ پر ان کی گہری نظر تھی ان کے مجموعہ فتاوی سے حضرت موصوف کی فقہی بصیرت و بصارت کا بخوبی انداز لگایا جاسکتاہے (ابتدائیہ بر اتحاد باطل کی بیخ کنی )

 سنگ بار گاہ مشاہد ملت فقیر عطامحمد مشاہدی عفی عنہ 

خادم دارالعلوم حشمت الرضا پیلی بھیت شریف یوپی


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی