Hazrat Allama Tariq Anwar Misbahi حضرت علامہ طارق انور مصباحی

حضرت علامہ طارق انور مصباحی ایک مختصر تعارف

نام نسب محمد طارق انور بن حضرت مولانا عبد الشکور رضوی آپ خلیفہ اعلی حضرت صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ( مصنف بہار شریعت ) کے تلمیذ رشید حضرت قاضی شمس الدین جعفری جونپوری علیہ الرحمہ ( مصنف قانون شریعت ) کے شاگرد ہیں -- 

تاریخ ولادت :- ۵ جون ١٩٧٨ عیسوی کو موضع بھبنور ضلع نوادہ صوبہ بہار ( الہند ) میں پیدا ہوئے -- 

تعلیم تربیت :- آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقائی مدارس میں حاصل کی بعدہ درجہ ثالثہ سے فضیلت تک کا تعلیمی سفر الجامعتہ الاشرفیہ مبارکپور میں پایہ تکمیل کو پہنچا ١۴١٩ ھجری مطابق ١٩٩٨ عیسوی میں الجامتہ الاشرفیہ ( مبارکپور ) سے فراغت ہوئی -- 



تدریسی خدمات :- شاہ جماعت عربک کالج ( ہاسن کرناٹک ) دار الھدی اسلامک یونیورسٹی ( چماڈ ملاپورم کیرلہ ) جامعہ حضرت بلال ٹیانری روڈ بنگلور ) جامعہ سعدیہ ( ڈیلی کاسر گوڈ کیرلہ ) Currently اپنے صوبہ بہار میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں -- 

تصنیف و تالیف : - آپ نے مختلف موضوعات پر نوے سے زائد کتب و رسائل تصنیف فرمائے ہیں جس میں سے تقریباً پچیس سے زائد کتب و رسائل پی ڈی ایف فارمیٹ میں دستیاب ہیں جو کہ آپ کے علم و فن کا جیتا جاگتا شاہکار ہیں آپ نے خصوصیت کے ساتھ اپنی تصنیفات میں دور حاضر کے پے چیدہ مسائل کے تعلق سے کافی رہنمائی فرمائی ہے مثلًا قوم مسلم کی سیاسی تہذیبی علمی بلندی کے لئے بر وقت ضرورت رہنمائی فرماتے ہیں اور اس تعلق سے کافی مواد بھی فراہم فرما دیا سیاسی تعلیمی قومی مسائل کے حل پر آپ کے مختلف مقالات پیغام شریعت دہلی میں چھپ چکے ہیں جن میں ١۴ قسطوں میں قومی مسائل ، ١٢ قسطوں میں تعلیم مسائل ، ٣۵٠ صفحات پر مشتمل دیوان لوح قلم وغیرہ --

اعتقادیات کے باب میں بھی کافی کام کیا ہے مسئلہ تکفیر نیز تکفیر اشخاص اربع دیبندی سنی اختلاف پر تقربیًا ایک درجن سے زائد کتب رسائل تحریر فرمائے ہیں جس میں بارہ رسائل پر مشتمل البرکات النبویہ فی الاحکام الشریعہ خصوصیت کی حامل و قابل داد و تحسین ہے نیز مناظراتی مباحث ' فرقہ وہابیہ اقسام و احکام ' ضروریات دین اور منکرین ' تحیقیقات و تنقیدات ، مسئلہ تکفیر تحقیق یا تقلیدی ، ضروریات دین کی تعریفات وغیرہ بھی قابل تعریف و داد و تحیسن کے لائق ہیں 

آپ کی جملہ خصوصیات میں سے ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ آپ فقہ حنفی کے ساتھ ساتھ فقہ شافعی ، فقہ حنبلی ، فقہ مالکی پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں جس کا ثبوت آپ کی تصینف مصباح المصابیح فی احکام التراویح ، دیتی نظر آتی ہے نیز آپ نے اپنے استاذ محترم حضرت علامہ قاضی شمس الدین جعفری جونپوری علیہ الرحمہ کی مختصر و تمام ضروری مسائل پر مشتمل فقہ حنفی پر لکھی گئی قانون شریعت کے طرز پر فقہ شافعی پر قانون شریعت تحریر فرمائی ہے

دور حاضر میں جہاں بڑے بڑے علما نام نہاد صوفی حقیقی مسلک اہل سنت سے اعتدال کے نام پر اعتزال کرتے نظر آ رہے ہیں وہیں آپ بے باکی کے ساتھ کلمہ حق بلند کرتے و مسلک اہل سنت سواد اعظم کی حفاظت کرتے نظر آتے ہیں-- 

اردن کے حکمران شاہ عبد اللہ ثانی بن حسین کا بیان ٩ نومبر ٢٠٠۴ عیسوی کو اردن کی راجدھانی عمان سے جاری ہوا اس کے بعد شاہ نے اردن کے تمام مسالک کے علما سے ایک استفتاء کیا جس کے جوابات کو اجتماعی فیصلہ کی شکل میں حکومت کے زیر نگرانی ملکی سطح پر جاری کیا گیا پھر شاہ اردن نے ٢٠٠۵ عیسوی میں مختلف ممالک کے تقریبًا دو سو علما کے پاس تین سوالوں پر مشتمل ایک استفتاء بھیجا وہ تین سوال ذیل میں درج ہیں

( ١ ) مسلم کی تعریف ؟

( ٢ ) کیا تکفیر جائز ہے ؟ 

( ٣ ) حق افتا کسے حاصل ہے ؟ 

مذکورہ بالا سوالات پر علما کے جوابات آئے پھر مختلاف مقامات پر علما کی کانفرنسیں ہوئیں بہت سے لوگوں نے تائیدی دستخط کیا جن تین امور پر تائیدی دستخط ہوئے وہ امور ثلاثہ میں سے صرف ایک کو تحریر کے طویل ہو جانے کے خوف سے ذیل میں درج کرتا ہوں

( ١ ) جو شخص اہل سنت کے مذاھب اربعہ حنفی ' شافعی ، مالکی ، حنبلی یا مذھب جعفری ، زیدی ، اباضی ، ظاہری میں کسی مزہب کا متبع ہے وہ مسلمان ہے اس کی تکفیر جائز نہیں اس کے خون عزت مال کی حرمت ہے

مذکورہ بالا موقف میں صاف صاف سواد اہل سنت کی مخالفت کی گئی ہے اشاعرہ ماتریدیہ فقہ اربعہ حنفی شافعی مالکی حنبلی کے علاوہ جعفری ، زیدی ، اباضی ، ظاہری کو بھی مسلمان تسلیم کیا گیا ہے جب کہ ان سے اصولی اختلاف ہے نہ کہ فروعی خاص بات تو یہ ہے کہ مذکورہ بالا موقف میں جامعہ ازہر مصر کی بھی علما شامل ہیں -- 

مذکورہ بالا موقف کی تردید میں حضرت علامہ طارق انور مصباحی صاحب قبلہ نے " عمان اعلامیہ حقائق کے اجالے میں " نامی کتاب تالیف فرمائی ہے اور اہل سنت کو ایک بڑے فتنہ سے اگاہ کیا ہے 

تحریکی خدمات :- آپ تدریس و تالیف کے علاوہ تحریکی خدمات میں بھی پیش پیش نظر آتے ہیں نیز سوشل میڈیا پر نو جوانوں کی ذھن سازی و بیدار کرنے کے لئے بھی متحرک رہتے ہیں آپ نے ٢٠١٢ میں حسام الحرمین پر تصدیق جدید کی تحریک کا آغاز کیا جو ابھی تک جاری و ساری ہے ماہنامہ پیغام شریعت( دہلی ) کے فروغ و ترویج کے لئے آغاز امر سے تا دم تحریر منسلک ہیں نیز سوشل میڈیا پر نو جوانوں کی ذہن سازی و قلم کاروں کی مشق کے لئے چند گروپ بھی بنائے ہوئے جس میں بر وقت ضرورت رہنمائی بھی فرماتے رہتے ہیں جس میں واٹسیپ گروپ " پیغام امن ایڈوائزنگ کمیٹی ، ٹیلی گرام پر " گروپ امن کمیٹی لائبریری " وغیرہ اہمیت کے حامل ہیں گروپ امن کمیٹی لائبریری میں اب تک سیڑوں کتب تقابل ادیان کے موضوع پر ارسال کی جا چکی ہیں --- 

مذکورہ بالا تمامی گفتگو میں مبالغہ آرائی بلکل بھی نہیں کی گئی ہے راقف الحروف کو اپنے کم علم ہونے کا اگر چہ اعتراف ہے لیکن بچپن سے کتب و رسائل کے مطالعہ کرنے کا بے حد شوق و ذوق رکھتا ہے اور جب تک کسی ذات کے علمی کاوشوں کو پڑھ نہیں لیتا تب تک اس ذات کے تعلق سے اپنی رائے دہی سے پرہیز کرتا ہے -- 

اللہ تبارک و تعالی حضرت علامہ طارق انور مصباحی صاحب قبلہ کو صحت و تندرستی و عمر خضری عطا فرمائے اور ان کا سایہ ہم اہل سنت و جماعت پر تادیر قائم دائم فرمائے -- 

*_آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم_*

 *طالب دعا* 

*محمد توصیف رضا*

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی