Biography Hazrat Molana Shah Abdullah Abul Khair Dehlvi حضرت شاہ عبد اللہ ابو الخیر محی الدین دہلوی

حضرت شاہ ابوالخیرعبداللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ

نام ونسب: اسمِ گرامی:شاہ عبداللہ ابولخیر۔لقب:نقشبندی مجددی،دہلوی۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: حضرت شاہ عبداللہ دہلوی بن شاہ عمر بن شاہ احمد سعیدحنفی نقشبندی۔سلسلہ نسب حضرت مجددالفِ ثانی تک منتہی ہوتاہے۔

تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 27/ربیع الاول 1272ھ،مطابق ماہِ دسمبر/1855ءکودہلی میں پیداہوئے۔



تحصیلِ علم: چارسال کی عمرمیں والداورداداکےہمراہ حرمین شریفین کاسفرکیا۔طویل عرصےتک وہیں قیام رہا۔اپنےوالدگرامی اوردادامحترم سےابتدائی تعلیم حاصل کی۔ان کےعلاوہ شیخ الدلائل شیخ عبدالحق مہاجرمکی،شیخ رحمت اللہ کیرانوی،شیخ حبیب الرحمن ردولوی،شیخ الاسلام سیداحمددحلان مکی اوردیگر علماء کرام سےدرسیات مکمل فرمائی۔بالخصوص شیخ دحلان مکی سےاجازتِ حدیث حاصل فرمائی۔علیہم الرحمہ

بیعت وخلافت: آپ کےوالدِ گرامی نے حرم نبوی میں آپ کواپنےوالدِ ماجدحضرت شاہ احمدسعیددہلوی علیہ الرحمہ سےبیعت سےمریدکرادیاتھا۔خلافت اپنےوالدگرامی سےحاصل ہوئی۔

سیرت وخصائص: امام العلماء،سندالاتقیاء،شیخِ کامل،ولی ابن ولی،خاندانِ مجددکےرجل رشید،حضرت شاہ ابوالخیر عبداللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ حضرت شیخ مجدد کی اولادمیں سےتھے۔آپ کےدادانےآپ کانام محی الدین رکھا،آپ کےوالدِ گرامی نےعبداللہ ابوالخیرتجویزکیا۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کابچپن مسجد،مدرسہ،اورخانقاہی ماحول میں گزرا۔جہاں طرف نورانی وروحانی فضاء تھی،اوراس کےساتھ مجددوقت حضرت شاہ غلام علی نقشبندی مجددی علیہ الرحمہ کاقرب بھی حاصل تھا۔اس پرنورفضاء ماحول میں پروان چڑھے،اسی کااثرتھاکہ پھرساری زندگی لوگوں کواسی طرف بلاتےرہے،اوران کےقلوب کونورواتقان کی دولت سےمالا مال کرتےرہے۔

1297ھ،کومکۃ المکرمہ سے ریاست رامپورآئےاوریہاں خاندان میں شادی ہوئی۔یہاں سےدہلی تشریف لےگئے،اورپھروہاں مدینۃ المنورہ کاسفرشروع کیا۔وہاں کچھ عرصہ رہنےکےبعددہلی لوٹ آئے،اوریہاں سلسلہ ٔ رشدوہدایت شروع کیا۔ہرسال 12ربیع الاول کی شب کو گیارہ بارہ بجے کے درمیان محفل میلاد شریف منعقد کرتے اور خود وعظ کہتے،نہایت پر اثر وعظ ہوتا تھا،حاضرین کی آہ وبکا کی آواز سے مجلس نمونۂ حشر معلوم ہوتی تھی۔اس مجلس میں دور دور سے لوگ آپ کا وعظ سننے کے لیے آتے تھے۔ آپ نہایت عابد وزاہد تھے،نمازیں بہت خشوع وخضوع کے ساتھ پڑھتے تھے،جب کسی آیت کے فہم معنیٰ سے مکیف ہوتے تو رقت طاری ہوجاتی اور بے قرار ہوجاتے،مقتدیوں پر بھی اس کا اثر ہوتا اور سب زار وقطار رونے لگتے۔مطالعہ کتب کا بھی غایت درجہ شوق تھا، ہزار ہانا یاب اور قلمی کتابیں آپ کے کتب خانہ میں تھیں۔

ہندوستان (پاک وہند)کےعلاوہ افغانستان،شام،سرحدوبلوچستان وغیر ہ میں آپ کاحلقۂ ارادت وسیع تھا۔ان علاقوں میں سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کی خوب ترویج ہوئی۔مفتیِ اعظم حضرت مولانا شاہ محمد مظہراللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ آپ کےخلیفہ تھے۔

تاریخِ وصال: آپ کاوصال 69سال کی عمرمیں شبِ جمعہ،29/جمادی الاخری 1341ھ،مطابق 16/فروری 1923ءکوہوا۔دہلی میں مدفون ہوئے۔

ماخذومراجع: نزہۃ الخواطر۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی