***شیخ المشائخ سند العارفین حضرت خواجہ امین الدین ابو ہبیرہ بصری رحمتہ اللہ علیہ.***
Biography Hazrat Khawaja Hubairah Busri حضرت خواجہ امین الدین ابو ہبیرہ بصری
* 08 واسطوں سے آپ نائب رسول فی الہند، الہند، عطائے رسول، غریب نواز، ہندالولی، خواجہ خواجگان، خواجہ اجمیر، سلطان سنجرحضرت معین الدین حسن چشتی اجمیری رحمتہ اللہ تعالٰی کے شیخ طریقت ہیں-
*** 28 پرعظمت واسطوں سے آپ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ ) حضرت پیر طریقت سید آل احمد معینی چشتی اجمیری رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ [جگر گوشۂ (آل پاک) حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی اجمیری رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ] کے شیخ طریقت ہیں۔
*** نیز 29 قابل فخر واسطوں سے آپ (رحمتہ اللہ علیہ) حضرت پیر طریقت جناب پیرزادہ سید آل ابطحی معینی اجمیری. رحمتہ اللہ علیہ (جناب صوفی سید جاوید احمد) [جگر گوشۂ (آل پاک) حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی اجمیری رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ] اور حضرت پیرطریقت سید خواجہ محمد سراج معینی چشتی اجمیری رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ [جگر گوشۂ (آل پاک) حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی اجمیری رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ] کے شیخ طریقت بھی ہیں
اکثرمشائخ نےصرف ہبیرہ طور پر ان کا نام لکھا. بعض ابو ہبیرہ کہتے ہیں ان کا لقب امین الدین تھا۔
ولادت: ابو ہبیرہ بصری کی ولادت 167ھ میں ہوئی انکاتعلق بصرہ سے تھا۔ اور اکابر وقت میں سے تھے۔
علومِ ظاہری : سات سال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا اور سترہ سال کی عمر میں نہ صرف تمام علومِ ظاہری سے فراغت پائی بلکہ علومِ باطنی میں بھی کمال کیا -
بیعت : روزانہ دو قرآن مجید مکمل کرتے تھے۔ تیس سال "لا الہ الا اللّٰہ" کے ذکر میں مشغول رہنے کے بعد اللہ سے قرب کی التجا کی ایک دن اللہ کی محبت میں زار و قطار رو رہے تھے آواز آئی ہبیرہ، ہم نے تمہیں بخش لیا ہے، حصول مقامات کے لیے خواجہ حذیفہ مرعشی کے پاس جاؤ آپ خواجہ مرعشی کی خدمت میں حاضر ہوئے مگر مرید ہونے سے پہلے آپ نے تیس سال ریاضت شاقہ میں گزارے وہاں پہنچے تو غیب سے آواز آئی "چونکہ تُو ہمارے دوست کی بارگاہ میں آ گیا ہے، اس لئے تم کو قبول کر لیا گیا"۔ آپؒ خوش ہوئے اور شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت شیخؒ نے نورِ باطن سے دیکھا کہ یہ مرد، مردِ خدا ہونے والا ہے تو بیعت میں لے لی۔
خرقہِ خلافت: آپؒ ایک ہفتہ میں ہی قرب کے درجہ تک پہنچ گئے ، اور ایک سال بعد خلافت ملی
لہٰذا آپؒ کو خرقہِ خلافت عطا کر دیا گیا جس پر اتنا روئے کہ بے ہوش ہو گئے۔ ہوش آیا تو لوگوں نے رونے کا بھید پوچھا، آپؒ نے فرمایا "جب میں نے خرقہ پہنا تو رسول اللہ ﷺ اور مشائخؒ کی ارواح حاضر ہوئیں، میرے پیر روشن ضمیر نے مجھے ہر ایک سے آشنا کیا، ہر روح نے میرے لئے دعا کی۔ میں اللہ کے خوف سے رونے لگا کیونکہ درویشی انبیاءؑ اور اولیاء کرامؒ کا حصّہ ہے۔ آج میں نے درویشی کا خرقہ پہنا ہے، مجھ سے کوئی ایسی بات سرزد نہ ہو جس کے سبب میں قیامت میں شرمندہ ہوں"۔
تقویٰ کا عالم
جس دن خلافت ملی اس دن سے نمک اور شکر ترک کردی اور لذت کام ودہن سے دست بردار ہوئے اس قدر روتے تھے کہ بعض اوقات حاضرین کو اندیشہ ہوتا کہ آپ فوت ہو جائیں گے۔ ایک سو تیس سال تک زندہ رہے۔ ہمیشہ باوضو رہتے تھے۔ بلا ضرورت گفتگو نہیں کرتے تھے اور اللہ کے ذکرمیں مشغول رہتے تھے۔ آپ صاحب عالی کرامت و مقاماتِ ارجمند تھے
ایک مرتبہ ایک امیر آدمی آپؒ کے پاس ہزار دینار کی تھیلی لے کر حاضر ہوا۔ آپؒ بے ہوش ہو کر گر گئے اور منہ سے جھاگ نکلنے لگی۔ لوگ اکھٹے ہو گئے، آپؒ کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے گئے، جب ہوش میں آئے تو ان درہموں پر نظر پڑی، نعرہ مار کر پھر بے ہوش ہو گئے، اس طرح کئی مرتبہ ہوا۔ آپؒ کا جسم کانپ رہا تھا، چہرہ زرد پڑ گیا تھا۔ جب وجہ پوچھی گئی تو فرمایا "جو مطلوب کا خواہاں ہو اور اس کے سامنے مطلوب کی غیر پیش کی جائے تو ایسی زندگی سے موت بہتر ہے، جو درویش فقر کے لائق نہ ہو اسے درہم دیتے ہیں۔
مریدین و خلفاء :
آپؒ کے مریدین ہمیشہ با وضو رہا کرتے تھے۔
خلفاء: ان کے بہت سے خلفاء تھے سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ شیخ المشائخ حضرت خواجہ ممشاد علو دینوری رحمتہ اللہ علیہ ہیں _
وصال
۱۲۰ سال کی عمر مبارک پا کر 07 المکرم 278 یا 287 ھ کو وصال فرمایا۔ آ کا مزار شریف بصرہ عراق میں ہآچشت اہل بہشت کے مشائخ کبار میں سے ہیں_