Biography Hazrat Sayed Zaheer ud din Naqshbandi Balapur تذکرہ حضرت ظہیر الدین نقشبندی بالاپوری

 Biography Hazrat Sayed Zaheer ud din Naqshbandi Balapur تذکرہ حضرت ظہیر الدین نقشبندی بالاپوری




قدوۃ السالکین زبدۃ العارفین تاج الحقائق حجۃ الاسلام حضرت سید شاہ ظہیر الدین حسنی حسینی نقشبندی قادری مجددی عنایت اللہی علیہ الرحمہ

کا ذکر خیر کر رہے ہیں، اس سے پہلے ہم نے ہم حضرت شیخ الاولیا قطب الاقطاب سالار عالیہ نقشبندیہ مجددیہ حضرت سیدنا شاہ عنایت اللہ حسینی علیہ الرحمہ کا ذکر خیر کر چکے ہیں۔آپ اس ویڈیو کو بھی ملاحظہ کر سکتے ہیں۔آپ کے تین صاحبزادے تھے جن کے نام یوں ہیں۔ قبۃ الاسلام حضرت سیدنا محب اللہ نقشبندی ، حضرت سیدنا منیب اللہ نقشبندی، حضرت بدیع الزماں نقشبندی علیہم الرحمہ جو اپنے اپنے یاں علم و عرفان کے ستارے تھے، تینوں صاحبزادگان دیگر اکابر علما کے ساتھ فتاوی ہندیہ یعنی فتاویٰ عالمگیری کے تدوین و تالیف میں شریک کار تھے۔سرکار عنایت اللہ نقشبندی علیہ الرحمہ کے وصال کے بعد آپ کے جانشین و سجادہ نشین حضرت قبۃ الاسلام کو قدرت نے زیادہ مہلت نہ دی آپ 44 سال کی عمر میں صرف  دوسال دوماہ ۲۴ روز مسند جانشینی پر رہ کر داغ مفارقت دے گئے۔

حضرت شیخ صوفی مظفر نقشبندی برہانپوری علیہ الرحمہ نے اپنے خلیفہ حضرت سرکار عنایت اللہ کو خوش خبری دی کہ ، تیرے یہاں ایک عظیم المرتبت فرزند جلیل پیدا ہوگا۔ اور قطب ربانی محبوب سبحانی غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے عالم رویا میں فرمایا کہ’’ تیرے فرزند اکبر کو ایسا صاحبزادہ ہوگا جو میرا فرزند ہوگا، سرکار عنایت اللہ علیہ الرحمہ اس خواب سے بہت خوش ہوئے اور 1105ھ بمطابق 1693؁ء میں  تاج الحقائق قطب الزماں حضرت سیدنا شاہ ظہیر الدین حسنی حسینی کی ولادت با سعادت ہوئی۔

سرکار عنایت اللہ علیہ الرحمہ کی سرپرستی و نگرانی میں خصوصی توجہ کے آپ کی تعلیم وتربیت کا آغاز کیا گیا۔ اور دس سال کی عمر میں قرآن شریف ختم کیا اور اپنے چھوٹے دادا یعنی سرکار عنایت اللہ علیہ الرحمہ کے بھائی سے تجویدوقرات کی تعلیم حاصل کی۔حضرت مولانا عبد الغنی سے قرآن پاک حفظ کیا اور کتب متداولہ ودرسیہ حضرت قاضی سیف اللہ صاحب پڑھی۔

نیز 1131 ہجری میں مدینہ منورہ میں حضرت علامہ عبد الکریم علیہ الرحمہ سے سند حدیث حاصل کی۔

بارہ سال کی عمر میں دادا محترم سرکار عنایت اللہ نقشبندی اور چودہ سال کی عمر میں والد محترم کےسایہ سے محروم ہو گئے۔

1119ھ بمطابق 1707ء میں اپنے چاچا حضرت سید شاہ منیب اللہ نقشبندی کے دست اقدس پر بیعت کا شرف حاصل کیا اور انہیں سے علوم باطنی اور اسرار حقیقت کے رموز سے آگاہ ہوئے اور خلافت واجازت سے نوازے گیے۔

اور خانقاہ سرکار عنایت اللہ کی سجادہ نشینی کی دستار بندی فرمائی ۔اکثر خانوادہ عنایت اللہی کے افراد کا قول ہے کہ ہمارے خاندان میںدو شخصیتیں عدیم النظیر گزری ہیں ایک علامہ محدث سید شاہ ظہیر الدین نقشبندی اور دوسری علامہ سید محمد قمر الدین نقشبندی ۔

کہا جاتا تھا کہ ان شخصیتوں کا حافظہ اتنی وسیع ہے کہ اگر کتب خانہ خانقاہ نقشبندی جو کہ ہزارہا قلمی و مطبوعہ کتب پر مبنی ہے اس کو من ندی جو خانقاہ سے متصل ہے اس میں ڈبو دیا جائے تو یہ دونوں اپنی علمی تجربہ اور خداداد حافظہ سے دوبارہ تحریر کر دیں گے۔

حضرت سید شاہ ظہیر الدین نقشبندی  علیہ الرحمہ ابتدا ہی سے تقویٰ شعار تھے۔ آپ کے والد گرامی  بالا پور میں قاضی سیف اللہ سے ملنے گئے۔ واپسی میں دیر وجہ جد امجد نے آپ کو خادم کے ساتھ انہیں لانے بھیجے۔۔قاضی صاحب نے آپ کے لیے کچھ فواکہات مٹھائی وغیرہ منگوائے ۔ لیکن  سید شاہ ظہیر الدین نقشبندی نے یہ کہہ کر کھانے سے انکار کیا کہ دادا جان آپ کا بھیجا ہوا کھانا ہمیں نہیں دیتے بلکہ خدام میں تقسیم فرما دیتے ہیں ۔ قاضی صاحب نے کہا کہ آج آپ ہمارے یہاں ہیں ہم آپ کو جبراً کھلائیں گے،  سید شاہ ظہیر الدین نقشبندی  علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ مجبوز ماخوذ نہیں ہوگا۔ قاضی صاحب نے شیرنی آپ کو دے کر رخصت کیا۔حضرت حجۃ الاسلام  سید شاہ ظہیر الدین نقشبندی 1131ھ بمطابق 1718 میں حرمین شریف کی زیارت کے لیے روانہ ہوئے، جب آپ حضرت شیخ زین الدین سے ملنے ممبئی سے یمن پہنچے تو شیخ دیکھتے ہی  فرمایا ، السلام علیکم یا ظہیر الدین، آپ نے جواب دے کر عرض کی کہ میرا نام آپ کو کیسے معلوم ہوا۔ تو شیخ زین الدین نے فرمایا کہ عالم رویا میں نبی کریمﷺ نے بشارت دی تھی کہ ولدی ظہیر الدین آپ کی خدمت میں آ رہے ہیں، خرقہ عنایت کریں، اس دن سے میں آپ کی آمد کا منتظر تھا۔ چنانچہ شیخ نے خرقہ خلافت سلسلہ نقشبندیہ میں عطا کر کے علوم و باطنی و ذکر ومراقبہ، سلوک حقائق و معارف سے نوازا۔  سید شاہ ظہیر الدین نقشبندی  یوں مرتبہ کمال کو پہنچے۔

مزید تفصیل کے لیے یہاں پر کلک کیجے


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی