*علامہ بدر القادری ایک تعارف*
ولادت: خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند علامہ بدر القادری مصباحی اعظمی حفظہ الله ٢۵ اکتوبر سنہ ١٩۵٠ء کو محلہ ملک پورہ (مرزا جمال پور) قصبہ گھوسی ضلع اعظم گڑھ (اب ضلع مئو) میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام محمد بدر عالم اور تخلص "بدر" ہے۔
تعلیم: علامہ بدر القادری نے ابتدائی تعلیم مدرسہ ناصر العلوم گھوسی و مدرسہ خیریہ فیض عام گھوسی میں حاصل کی، اور اعلیٰ تعلیم کے لیے دار العلوم اشرفیہ مبارکپور تشریف لے گئے، دارالعلوم اشرفیہ میں علامہ محمد احمد مصباحی و مولانا عبد المبین مصباحی آپ کے ہم سبق تھے۔ ١٠ شوال سنہ ١٣٨٩ھ/ ٢٣ اکتوبر ١٩٦٩ء کو دار العلوم اشرفیہ سے آپ کی فراغت ہوئی۔
اساتذہ: آپ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
● حافظ ملت علامہ شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی، ● شیخ الحدیث علامہ عبد الرؤف بلیاوی، ● بحر العلوم علامہ عبد المنان اعظمی مبارکپوری، ● مولانا مظفر حسن ظفر ادیبی مبارکپوری، ● علامہ مولانا محمد شفیع اعظمی مبارکپوری، ● مولانا قاری یحییٰ مبارکپوری، ● مولانا شمس الحق گجہڑوی، ● مولانا سید حامد اشرف کچھوچھوی علیہم الرحمه۔
بیعت: شہزادہ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفیٰ رضا خاں بریلوی علیہ الرحمه کے دست مبارک پر ٢٢ جمادی الآخر سنہ ١٣٩٩ھ میں بیعت ہوئے۔
تدریسی خدمات: فراغت کے بعد سنہ ١٩٧٠ء میں دارالعلوم غوثیہ ہبلی (کرناٹک) میں بحیثیت صدر المدرسین تشریف لے گئے، دار العلوم غوثیہ کے بعد مدرسہ سید العلوم بہرائچ شریف (یو پی) و مدرسہ ضیاء الاسلام اناؤ (یو پی) میں تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد اپنے مادر علمی اشرفیہ میں بحیثیت ناظم نشریات تشریف لائے۔ اور سنہ ١٩٧٨ء میں "حافظ ملت نمبر" پریس کے حوالے کرکے ہالینڈ چلے گئے۔
اشاعتی خدمات: سنہ ١٩٧٦ء میں ماہنامہ اشرفیہ مبارکپور کا پہلا شمارہ شائع ہوا، اور جب تک آپ کا اشرفیہ میں قیام رہا تب تک آپ اس ماہنامہ کے مدیر اعلیٰ کی حیثیت سے اس کی ادارت کے فرائض انجام دیتے رہے، حافظ ملت نمبر (شمارہ اپریل، مئی، جون ١٩٧٨ء) آپ ہی کی کاوشوں کا ثمرہ ہے، المجمع الاسلامی مبارکپور جیسی تصنیفی، تحقیقی و اشاعتی ادارے کا قيام و سہ ماہی نداء اسلام ہالینڈ بھی آپ کی صحافتی صلاحیت کے شاہد ہیں.
تعمیری خدمات: تدریسی، تبلیغی، تصنیفی و اشاعتی خدمات کے علاوہ آپ نے تعمیری خدمات بھی انجام دیں۔ مسجد زاہدہ قادری قصبہ گھوسی، رضوی مسجد اور مدرسہ رضویہ بدر العلوم گھوسی وغیرہ کی تعمیرات اس کی شاہد ہیں۔
تصانیف: تقریبا دو درجن مطبوعہ کتب و رسائل آپ کی قلمی صلاحیتوں کے آئنہ دار اور آپ کی بہترین یادگار ہیں، آپ کی چند تصانیف درج ذیل ہیں:
● اسلام اور امن اسلام، ● بزم اولیا (علامہ یافعی شافعی کی عربی کتاب روض الریاحین کا ترجمه)، ●جاده و منزل، ● حافظ ملت نمبر، ● اشرفیہ کا ماضی و حال، ● میاں بیوی اسلام کی روشنی میں، ● یورپ و اسلام، ● زمین پر الله کا گھر، ● فلسفہ قربانی، ● عورت اسلام میں، ● سنت کی آئینی حیثیت، ● اسلام اور خمینی مذہب، ● مولانا رضوان احمد اعظمی، ● مسلمان اور ہندوستان، ● اسلام اور تربیت اولاد، ● اسلام اور امن عالم، ● تذکرہ سید سالار مسعود غازی۔
(ماہنامہ کنز الایمان/ص:٣٩-۴١/ جون/٢٠٠٣ء اور علامہ محمد احمد مصباحی کے ایک سوانحی مضمون سے
مواد اخذ کیا گیا ہے۔)