حضرت علامہ مولانا عبد الحلیم رضوی اشرفی ضیائی Biography Hazrat Allama Molana Abdul Haleem Rizvi Ashrafi Ziaee

حضرت علامہ مولانا عبد الحلیم رضوی اشرفی ضیائی

 


فتاوی حلیمیہ و صاحب فتاوی- ایک تعارف

خلیفہ مفتی اعظم ہندو قطب مدینہ- حضرت علامہ مولانامفتی محمدعبدالحلیم صدیقی اشرفی رضوی صاحب قبلہ (بانی جامعہ ضیائیہ فیض الرضا،ددری،بہار) کا شمارموجودہ اکابرین اہل سنت میں ہوتاہے۔ آپ کاتعلق بہارکےضلع سیتا مڑھی کےگاؤں- ددری سے ہے، آپ نےابتدائی تعلیم اپنےآبائی گاؤں وضلع میں حاصل کی، پھرحضرت علامہ مفتی احسان علی رضوی محدث مظفرپوری علیہ الرحمہ کی خدمت میں پہنچ کرتعلیم حاصل کرنے لگے، پھراستادگرامی کےحکم پراعلی تعلیم کےلیےبریلی شریف جامعہ منظراسلام پہنچےاوریہاں مفسراعظم علامہ ابراھیم رضاخان قادری بریلوی، علامہ ثناءاللہ قادری رضوی محدث اعظمی، علامہ افضل حسین مونگیری، شیخ العلماءعلامہ مولاناغلام جیلانی اعظمی، ریحان ملت علامہ ریحان رضاخان قادری بریلوی سےدرسیات مکمل کی۔ اسی زمانےمیں اپنےاستادگرامی علامہ احسان علی رضوی مظفرپوری کےمشورے پرعرس اعلی حضرت علیہ الرحمہ کےموقع پر مخدوم ملت محدث اعظم ہندعلامہ سیدمحمداشرفی جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ کےہاتھ پرسلسلہ قادریہ اشرفیہ میں بیعت ہوگئے۔ آپ کو اپنےمرشد کریم سےوالہانہ محبت وعقیدت تھی، یہاں تک کہ آپ نےٹھان لی تھی کہ فراغت کےبعدہمیشہ پیرومرشد کی خدمت میں ہی مصروف رہوں گا۔ فراغت کے بعد اپنے استاد گرامی علامہ افضل حسین مونگری کےایماپرجامعہ منظر اسلام میں تدریسی خدمات انجام دینےلگے، یہیں آپ کوحضرت مفتی اعظم ہندعلیہ الرحمہ اورحضرت مفسر اعظم ہند علیہ الرحمہ کی قرابت حاصل ہوئی، اور ان حضرات کےمنظورنظر بن گئے۔ جامعہ منظر اسلام میں آپ تدریس کے ساتھ ساتھ دار الافتاء میں بھی خدمات انجام دینے لگے۔

خطیب مشرق علامہ مشتاق احمدنظامی الہ آبادی علیہ الرحمہ کے ذریعےآپ کاتقررجامعہ عربیہ، ناگ پور میں بحیثیت مدرس ہوا، بانی جامعہ عربیہ، حضرت علامہ مولانا مفتی عبدالرشیداشرفی نعیمی علیہ الرحمہ(مرید و خلیفہ اعلی حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ وشاگرخاص حضرت صدرالافاضل علیہ الرحمہ) کےحکم پردارالافتاء کی ذمہ داری بھی نبھانےلگے۔

حضرت علامہ عبدالحلیم قادری قبلہ کوحضرت مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان قادری بریلوی علیہ الرحمہ، حضرت قطب مدینہ علامہ مولانا ضیاءالدین صدیقی قادری رضوی مدنی علیہ الرحمہ، محدث اعظم بہار، علامہ احسان علی رضوی مظفرپوری علیہ الرحمہ اورمجاہدملت علامہ مولانا حبیب الرحمن عباسی قادری علیہ الرحمہ جیسےاکابرین کی صحبت میں رہ کر، تربیت حاصل کرنےکا شرف حاصل ہے، انہی بزرگوں سے آپ کوتمام سلاسل کی اجازت و خلافت بھی حاصل ہے۔

فتاوی حلیمیہ، حضرت علامہ مفتی عبد الحلیم قادری قبلہ کےقدیم فتاوی کا مجموعہ ہے، جو آپ کےفرزند ثالث وجانشین، علامہ مولانامفتی یحی رضاقادری نوری مصباحی صاحب قبلہ نےجمع کیےہیں۔ فتاوی کےتخریج وتدوین کی خدمت مفتی وسیم اکرم قادری رضوی مصباحی اورمفتی سرفرازقادری مصباحی نےانجام دی ہے۔ فتاوی پرنظر ثانی اوراس کی تصحیح، حضرت علامہ مولانا مفتی نسیم احمدقادری رضوی مصباحی صاحب قبلہ (استاد و مفتی- الجامعۃ الاشرفیہ، مبارکپور، ہند) نےکی ہے۔ مقدمہ جوان سال محقق- علامہ مفتی فاروق خان مہائمی مصباحی صاحب نے لکھا ہے۔ اشاعت فتاوی آل انڈیا حلییمی فاؤنڈیشن اور جامعہ ضیائیہ فیض الرضا، ددری کے ذریعے عمل میں آرہی ہے۔

 دعوتِ اسلامی انڈیا کے سرپرستِ اعلیٰ اورجامعہ ضیائیہ فیض الرضا ددری، نان پور، سیتامڑھی کے بانی و خلیفۂ قطبِ مدینہ وحضور مفتیٔ اعظم ہند علامہ الحاج مفتی عبدالحلیم رضوی اشرفی نور اللہ مرقدہ کا وصال جماعت اہل سنت اور عالم اسلام کا ایک عظیم خسارہ ہے جس کا پر ہونا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔وہ علم و عمل اور تقویٰ وطہارت کے پیکر تھے ان کی عملی زندگی دوسروں کے لیے نمونہ تھی ان کی سب سے اچھی خوبی جس نے مجھے بےحد متاثر کیا وہ اتباع سنت وشریعت ہے اور یہی ایک کامل مومن کی زندگی کا حاصل بھی یقینا انہوں نے ایک کامیاب مومن کی زندگی گزاری۔مذکورہ خیالات کا اظہار بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر قمرمصباحی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کیا۔مزید انہوں نے کہا کہ علامہ موصوف جید مفتی کے ساتھ ساتھ فقہ وافتاء کے ایسے شہشوار تھےجنہوں نے اپنی تحریر،تحریک،اور تقریروں کے ذریعے ملک وبیرون ملک کے مسلمانوں کورہنمائی


فرمائی جو دین اسلام کے عظیم مبلغ اورمسلک اعلیٰ حضرت کے سچے ترجمان تھےجن کا شمار مشاہیر وکبائر علمائے کرام ہوا کرتا تھا ایسے عالمِ باعمل کا رخصت کر جانا یقینا امت مسلمہ کے لیے مصیبت کی گھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ علامہ موصوف 2007 عیسوی میں جامعہ اشرفیہ مبارک پور ضلع اعظم گڑھ یوپی کے سالانہ عرس عزیزی کے موقع پر اپنے دستِ مبارک سے مجھ ناچیز کے سر پر دستار فضیلت باندھی تھی جو ایک یادگار لمحہ تھا جس کو بھلاپانا مشکل ہے۔انہوں نے کہا موصوف سے مجھے بےپناہ محبت تھی یہی وجہ ہے کہ جب بھی حضرت اپنے علاقہ آتے ملاقات کا شرف حاصل ہوتا رہا بلکہ حضرت میرے بھائی کی شادی کے موقع پر منعقد محفل


رسول میں تشریف لاکر میرے غریب خانہ کو رونق بخشی جو باعث برکت تھی۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ اپنے حبیب پاک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے انہیں باغ فردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین ثم آمین ۔وہیں مدرسہ بحرالعلوم قادریہ باتھ اصلی ضلع سیتامڑھی کے پرنسپل مولانا محمد حامد رضا رضوی مصباحی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ حضرت ایسے یادگار اسلاف تھے جن کے دستِ مبارک پر ملک وبیرون ملک کے ہزاروں فرزندان توحید نے بیعت کر رُشدوہدایت پائی ایسے عالم و صوفی کے وصال سے جو ملی خسارہ ہوا ہے اس کی تلافی مشکل ہے۔ ملک کے مشہور و معروف نقیب اجلاس مولانا غلام مذکر جالوی نے کہا ہے کہ مفتی عبدالحلیم رضوی اشرفی وقت کے بڑے بزرگ مفتی اور اسلام کے سچے داعی تھے جنہوں نے علاقہ میں دینی ادارہ قائم کر دین اسلام سے اپنی سچی اور پکی محبت کا ثبوت پیش کیا ہے جو لائق ستائش اور قابل مبارکباد ہے۔مدرسہ دارالتجوید قادریہ میرا ٹولہ گوپال گنج کے ماہر استاد نسیم احمد مصباحی پوکھریروی نے کہا کہ ان کی رحلت سے جو ملت کا خسارہ ہوا ہے اس کی بھرپائی مستقبل قریب میں مشکل ہے وہ علم و عمل میں اپنی مثال آپ تھے وہ بزرگان دین کے سچے جانشیں تھے جن کا قول و فعل شریعت مطہرہ کے عین مطابق تھا ان کا ہر عمل عشق رسول سے پُر تھا ان کا شمار بڑے بزرگوں میں تھا اللہ پاک انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطا فرمائے۔

جماعت اہل سنت کے ممتاز عالم دین، نمونہ اسلاف خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند حضرت مولانا مفتی عبد الحلیم رضوی ناگ پور اللہ کو پیارے ہوگئے ۔اناللہ و انا الیہ رجعون
تعارف حضرت علامہ مولانا عبد الحلیم رضوی اشرفی ضیائی
( مفتی صاحب کا ایک تعارف اس طرح ہے جو نیٹ پر سرچ کرنے سے دستیاب ہوا۔ )
خلیفہ مفتی اعظم ہندو قطب مدینہ- حضرت علامہ مولانامفتی محمدعبدالحلیم صدیقی اشرفی رضوی صاحب قبلہ (بانی جامعہ ضیائیہ فیض الرضا،ددری،بہار) کا شمارموجودہ اکابرین اہل سنت میں ہوتاہے۔ آپ کاتعلق بہارکےضلع سیتا مڑھی کےگاؤں- ددری سے ہے، آپ نےابتدائی تعلیم اپنےآبائی گاؤں وضلع میں حاصل کی، پھرحضرت علامہ مفتی احسان علی رضوی محدث مظفرپوری علیہ الرحمہ کی خدمت میں پہنچ کرتعلیم حاصل کرنے لگے، پھراستادگرامی کےحکم پراعلی تعلیم کےلیےبریلی شریف جامعہ منظراسلام پہنچےاوریہاں مفسراعظم علامہ ابراھیم رضاخان قادری بریلوی، علامہ ثناءاللہ قادری رضوی محدث اعظمی، علامہ افضل حسین مونگیری، شیخ العلماءعلامہ مولاناغلام جیلانی اعظمی، ریحان ملت علامہ ریحان رضاخان قادری بریلوی سےدرسیات مکمل کی۔ اسی زمانےمیں اپنےاستادگرامی علامہ احسان علی رضوی مظفرپوری کےمشورے پرعرس اعلی حضرت علیہ الرحمہ کےموقع پر مخدوم ملت محدث اعظم ہندعلامہ سیدمحمداشرفی جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ کےہاتھ پرسلسلہ قادریہ اشرفیہ میں بیعت ہوگئے۔ آپ کو اپنےمرشد کریم سےوالہانہ محبت وعقیدت تھی، یہاں تک کہ آپ نےٹھان لی تھی کہ فراغت کےبعدہمیشہ پیرومرشد کی خدمت میں ہی مصروف رہوں گا۔ فراغت کے بعد اپنے استاد گرامی علامہ افضل حسین مونگری کےایماپرجامعہ منظر اسلام میں تدریسی خدمات انجام دینےلگے، یہیں آپ کوحضرت مفتی اعظم ہندعلیہ الرحمہ اورحضرت مفسر اعظم ہند علیہ الرحمہ کی قرابت حاصل ہوئی، اور ان حضرات کےمنظورنظر بن گئے۔ جامعہ منظر اسلام میں آپ تدریس کے ساتھ ساتھ دار الافتاء میں بھی خدمات انجام دینے لگے۔
خطیب مشرق علامہ مشتاق احمدنظامی الہ آبادی علیہ الرحمہ کے ذریعےآپ کاتقررجامعہ عربیہ، ناگ پور میں بحیثیت مدرس ہوا، بانی جامعہ عربیہ، حضرت علامہ مولانا مفتی عبدالرشیداشرفی نعیمی علیہ الرحمہ(مرید و خلیفہ اعلی حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ وشاگرخاص حضرت صدرالافاضل علیہ الرحمہ) کےحکم پردارالافتاء کی ذمہ داری بھی نبھانےلگے۔
حضرت علامہ عبدالحلیم قادری قبلہ کوحضرت مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان قادری بریلوی علیہ الرحمہ، حضرت قطب مدینہ علامہ مولانا ضیاءالدین صدیقی قادری رضوی مدنی علیہ الرحمہ، محدث اعظم بہار، علامہ احسان علی رضوی مظفرپوری علیہ الرحمہ اورمجاہدملت علامہ مولانا حبیب الرحمن عباسی قادری علیہ الرحمہ جیسےاکابرین کی صحبت میں رہ کر، تربیت حاصل کی ۔انھیں بزرگان دین سے آپ کوتمام سلاسل کی اجازت و خلافت بھی حاصل ہے۔
فتاوی حلیمیہ، حضرت علامہ مفتی عبد الحلیم قادری قبلہ کےقدیم فتاوی کا مجموعہ ہے، جو آپ کےفرزند ثالث وجانشین، علامہ مولانامفتی یحی رضاقادری نوری مصباحی صاحب قبلہ نےجمع کیےہیں

تاریخ وصال:25 اپریل, 2021

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی