Biography Mufti Muhammad Farooq Attari Madani مفتئ دعوتِ اسلامی الحافظ محمد فاروق العطاری المدنی

مفتئ دعوتِ اسلامی الحافظ القاری محمد فاروق العطاری المدنی علیہ رحمۃ اللہ الغنی

 ولادت اور اِبتِدا ئی تعلیم :
مفتئ دعوتِ اسلامی الحافظ القاری محمد فاروق العطاری المدنی علیہ رحمۃ اللہ الغنی کی وِلادت 26 اگست 1976ء ماہِ رمضان المبارک میں لاڑکانہ (جس کا نام امیرِ اہل سنت بانئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی مدظلہ العالی نے آپ کی وفات کے بعد"" فاروق نگر""رکھ دیا ہے)میں ہوئی۔ اسکول سے واپَسی پر والدہ کو قرآنِ پاک سنایا کرتے تھے۔ ابتدائی تعلیم وحفظ دار العلوم احسن البرکات( حیدرآبادسندھ)سے کیا۔فاروق نگر(لاڑکانہ) سے حیدر آباد اور پھر1989ء میں بابُ المدینہ(کراچی) منتقل ہو گئے۔




دعوتِ اسلامی سے کس طرح مُتأثِّر ہوئے :
مفتئ دعوتِ اسلامی حاجی محمد فاروق العطاری المدنی علیہ رحمۃاللہ الغنی نے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستگی کے بارے میں خود کچھ اس طرح سے بتایا تھا کہ میں نے جب پہلی مرتبہ سنّتوں بھرے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کی تو وہاں کی جانے والی اِختِتامی رقّت انگیز دُعاء سن کربَہُت مُتَأ ثِّر ہوا بس اس دعا کا انداز پسند آگیا ۔ اس کے بعد دعوتِ اسلامی کی منزلیں طے ہوتی چلی گئیں، الحمدللہ عزوجل۔

عہدِطالب علمی کا کردار :
باب المدینہ کراچی میں دعوتِ اسلا می کے جامعۃ المدینہ میں 1995ء میں داخلہ لیا ۔ آپ اپنی عادات واطوار میں دیگر طَلَبَہ سے ممتاز حیثیت کے حامِل تھے ۔ آپ کے ساتھ پڑھنے والے مدنی علماء کا بیان ہے کہ "" دورانِ طالب العلمی جب پڑھائی کے درميانی وقفہ ميں ہم لوگ چائے وغيرہ پينے کے لئے ہوٹل ميں چلے جاتے تو يہ اس وقفہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قرآن مجيد کی تلاوت شروع کر ديتے ۔ايک دفعہ اِسْتِفْسَار پر فرمايا : الحمدللہ عزوجل! میں روزانہ ایک منزِل کی تلاوت کرتا ہوں (قراٰنِ پاک کی سات منزِلیں ہیں اس طرح آپ سات دن ميں قرآنِ مجيد ختم کرلیا کرتے تھے ) زبان کا قُفْلِ مدینہ بَہُت مضبوط تھا ، خود گفتگو شروع کرنے کے بجائے اکثر سامنے والے کے آغازِ کلام کے مُنْتَظِرْ رہتے تھے ۔ کبھی قَہْقَہَہ لگاتے نہیں دیکھا گیا ،البتہ ان کے لبوں پر مسکراہٹ ضَرور دیکھی جاتی۔ الحمدُللہ عزوجل !یہ حافظِ قرآن بھی تھے اور ان کاحفظ اتنا مضبوط تھاکہ تمام اساتذہ دورانِ سبق آیت آجانے پر انہی سے اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے ،ہماری نظر سے ایسا مضبوط حافظے والا حافظ کبھی نہیں گزرا ۔کبھی اساتِذہ سے غیرضَروری سوالات نہیں کئے ،جب کبھی سوال کیا تو ہر ایک اس سوال میں دلچسپی لیتا تھا اور اس سوال کو اہم ترین قرار دیتا تھا ۔ ہم درجہ اسلامی بھائیوں سے کسی مسئلے پر اختلاف ِ رائے ہونے کی صورت میں اپنے مؤقف کو پُر اعتماد طریقے سے بیان ضرور کرتے تھے لیکن کسی کی تَحْقِیْر یا تَجْہِیْل ہرگز نہیں فرماتے تھے۔ دورانِ طالبُ العلمی جب پِیریڈ خالی ہوتا قرآن مجید کی تلاوت شروع فرمادیتے ان کے ہم درجہ اسلامی بھائیوں نے ان سے متأثرہوکر ان سے تجوید وقراء ت کے اصولوں کے مطابق قرآن پاک پڑھنا شروع کردیا کیونکہ یہ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھّے قاری بھی تھے۔انہی میں سے ایک اسلامی بھائی کا کہنا ہے کہ میں پڑھنے کے ساتھ ساتھ شام کے وقت تدریس بھی کرتا تھا ۔ جب کبھی بھی میں نے ان سے کسی سبق کے بارے میں دریافت کیا انہوں نے کبھی بیزاری کا اظہار نہیں کیا بلکہ بہت شوق اور لگن سے میرے سُوالات کے جوابات دئيے ۔ان کے کردار کی بلندی کی بناء پر ہمارا ان کے بارے میں یہی حسنِ ظن ہے کہ یہ اللہ عزوجل کے ولی تھے۔""

تقریباً چار ہزار فتاویٰ لکھے :
مفتئ دعوتِ اسلامی حافظ محمد فاروق العطاری المدنی علیہ رحمۃ اللہ الغنی نے فتویٰ نویسی کی تربیت جامعہ غوثیہ رضویہ سکھر(بابُ الاسلام سندھ )سے لی اور۱۵ شعبان،۱۴۲۱ھ بمطابق13 نومبر2001ء کوپہلا فتویٰ لکھا۔پہلے پہل تقریباًایک سال دارُ الافتاء اہلسنت ""جامع مسجد کنزُ الایمان""بابری چوک (گرومندر) باب المدینہ(کراچی)میں رہے، اور تقریباً 500 فتاویٰ لکھے۔ اس کے بعد تقریباًتین سال دارالافتاء نورالعرفان ""جامع مسجدسید معصوم شاہ بخاری علیہ رحمۃ اللہ الباری"" نزدپولیس چوکی، کھارادر،باب المدینہ(کراچی)میں رہے اور تقریباً2000 فتاویٰ لکھے۔ پھر تقریباً ۱۱ماہ ، مکتب مجلسِ افتاء (عالمی مدنی مرکزفیضانِ مدینہ بابُ المدینہ)میں رہے ،یہاں آپ کے فتاوٰی کی تعداد 1500 ہے۔ اس طرح آپ کے فتاوٰی کی تعداد تقریباً 4000ہے ۔اس کے علاوہ تفسیرِ جلالین کاتقریباً 1200صفحات پر مشتمل عربی حاشیہ بھی لکھا اور تفسیرِ قرآن""صِراطُ الجنان "" کے چھ پاروں پر بھی کام مکمل کرچکے تھے ۔

مُفْتِئ دعوتِ اسلامی علیہ رحمۃاللّہ الغنی کی رحلت
۱۸محرم الحرام ۱۴۲۷ھ بمطابق 17 فروری 2006ء جُمُعَہ کو بعد نَمازِ مغرب تقریباً 8:00بجے بابُ المدینہ کراچی میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ تبلیغِ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن مُفْتِئ دعوتِ اِسلامی اَلحافِظ اَلقاری اَلحاج حضرتِ علامہ مولانا محمد فاروق العطاری المدنی اِنْتِقَال فرما گئے ہیں ۔(اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ)

وفات کی کیفیات:
یہ خبر ملنے کی دیر تھی کہ کثیر تعداد میں اسلامی بھائی آپ کے گھر (واقع گلشن ِ اِقبال بابُ المدینہ کراچی)کے باہر جمع ہوگئے۔ ہر اسلامی بھائی تصویرِغم بنا اپنی آنکھوں میں اَشکوں کے موتی لئے نظر آرہا تھا ۔ کثیراسلامی بھائیوں نے قطار میں لگ کر آپ کے چہرۂ مبارک کی زِیارت کی۔مرکزی مجلس شوریٰ کے ایک رُکْن نے آپ کے اِنْتِقَال کی تفصیلات کچھ اس طرح سے بتائیں کہ""نمازِ جُمُعَہ کی ادائیگی کے بعد مفتئ دعوتِ اسلامی الحاج محمد فاروق العطّاری المَدَنی (علیہ رحمۃ اللہ الغنی)نے کھانا تناول فرمایا ۔ اس کے بعد کچھ دیر گھر والوں سے مَحْوِ گفتگو رہے پھر دینی کُتُب کے مُطَالَعَہ میں مصروف ہوگئے ۔ ساڑھے تین بجے کے لگ بھگ وہ آرام کرنے کے لئے اپنے گھر کی نچلی منزل میں آگئے اور گھر والوں کو تاکید کردی کہ انہیں نمازِ عصرکے لئے جگا دیا جائے ۔ نمازکا وَقْتْ ہونے پر ان کی والدہ مُحتَرمَہ نے انہیں پُکارا مگران کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تو وہ خود نیچے تشریف لائیں اور دیکھا کہ مفتئ دعوتِ اسلامی علیہ الرحمۃ بے حِس وحرکت پڑے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے فوراً ان کے بڑے بھائی کو فون کیا ۔ وہ فوراً گھر پہنچے اور مفتئ دعوتِ اسلامی علیہ الرحمۃ کو لے کر ہسپتال کی طرف روانہ ہوگئے ۔ وہاں پہنچنے پر ڈاکٹروں نے آپ علیہ الرحمۃ کا طِبّی معائنہ کیا اور بتایا کہ یہ توحرکتِ قَلْب بند ہونے کی وجہ سے تقریباً دوگھنٹے پہلے ہی داعئ اجل کو لَبَّیْک کہہ چکے ہیں ۔""

تختۂ غُسل پر مُسکراہٹ
رات تقریباً 10:00بجے مفتئ دعوتِ اسلامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو غُسل دیا گیا ۔ آپ کوغُسل دینے والے اسلامی بھائیوں کا بیان ہے کہ ہم نے جاگتی آنکھوں سے دیکھا کہ مفتئ دعوتِ اسلامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دورانِ غسل مسکرا رہے تھے ۔ اس کی گواہی وہاں پر موجود دیگر اسلامی بھائیوں نے بھی دی ہے ۔ گویا کہ آپ سَیِّدُنَا شیخ سعدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اس شعر کے مصداق تھے :

یادداری کہ وقتِ زادن تو
ہمہ خَنداں بدند توگِریاں
آنچناں زی کہ وقت مُردن تو
ہَمہ گِریاں شَوند توخَنداں
یعنی یاد رکھ! جب دنیا میں آیا تھا تو تُو رو رہا تھا اور لوگ مسکرا رہے تھے ،
اس طرح کی زندگی بسر کر کہ تیری موت کے وقت لوگ رو رہے ہوں اور تُو مسکرا رہا ہو۔
(شجرۂ عطاریہ، ص۳۰مکتبۃ المدینہ)

نعت خوانی کے دوران ہونٹوں کی جُنبِش
غسل دئيے جانے کے بعد اسلامی بھائیوں نے مفتئ دعوتِ اسلامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے گرد جمع ہو کر نعت خوانی شروع کردی ۔تخَصُّصْ فِی الْفِقْہ (مفتی کورس )کے سالِ دُوُم کے ایک طالبُ العِلْم کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا کہ نعت خوانی کے دوران استاذِ محترم مفتئ دعوتِ اسلامی الحاج مولانا محمد فاروق العطاری المدنی علیہ رحمۃ اللہ الغنی کے لب ہائے مبارَکہ بھی جُنبِش کررہے تھے ۔

رات تقریباً 1:00بجے آپ کے جَسَدِ مبارک کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضان ِمدینہ بابُ المدینہ کراچی لایا گیا ۔ جہاں اسلامی بھائیوں نے آپ کے اردگرد جمع ہوکر نعت خوانی کی ، تلاوتِ قرآن اور ذکرودُرود کا بھی سِلْسِلَہ رہا ۔

ہونٹ ہلنے لگے
جَامِعَۃُ المدینہ فیضان مدینہ بابُ المدینہ کے ایک طالب علم کا بیان ہے کہ""الحمداللہ عزوجل! جب رات کے وقت مفتئ دعوتِ اسلامی حاجی محمد فاروق العطاری المدنی علیہ رحمۃ اللہ الغنی کا جسدِمبارک اسلامی بھائیوں کو زِیارت کروانےکے لئے ان کے گھر سے فیضان مدینہ لایا گیا تو اس دوران نعت خوانی جاری تھی اور زائرین زِیارت سے مُسْتَفِیْض ہورہے تھے ، جب نعت خواں اسلامی بھائی نے "" کعبے کے بَدْرُ الدُّجٰی تم پہ کروڑوں دُرُود"" پڑھنا شروع کیا تو اس دوران میں مفتی صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بہت قریب تھا اوربغیر کسی رکاوٹ کے مسلسل ان کے چہرۂ مبارَک کی زِیارت کئے جارہا تھا۔ اچانک ایک شعر پر مجھے مفتی صاحب علیہ الرحمۃ کے ہونٹوں کی جُنْبِش محسوس ہوئی لیکن میں نے اسے محض اپنا گمان سمجھا کہ ہوسکتا ہے یہ میری نظر کی خطاہو لیکن بعد میں اسی طرح ہونٹوں کے ہلنے کے بارے میں ایک اور اسلامی بھائی نے بھی بتایا ، اس کے علاوہ بھی کم از کم دو اسلامی بھائیوں نے اس کی تصدیق کی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی