Biography Mawlana Mufti Muhammad Irshad Husain Mujaddidi Rampuri مفتی ارشاد حسین مجددی رامپوری


Biography Mawlana Mufti Muhammad Irshad Husain Mujaddidi Rampuri
 مفتی ارشاد حسین مجددی رامپوری

✍️از : نازش مدنی مرادآبادی

______

تاج المحدثین ،سراج الفقہاء، شیخ العلماء ، قطب الارشاد حضرت علامہ الشاہ مفتی ارشاد حسین مجددی محدث رام پوری قدس سرہ

ولادت باسعادت :

        آپ کی ولادت با سعادت 14 صفرالمظفر 1248ھ محلہ پیلا تالاب شہر مصطفیٰ آباد المعروف رام پور۔یو۔پی (انڈیا)میں ہوئی۔(1)

نام ونسب :

           آپ کا خاندانی نسب کچھ اس طرح ہے :’’مولانا ارشاد حسین بن مولانا حکم احمد حسین بن غلام محی الدین بن فیض احمد بن شاہ کمال الدین بن شیخ احمد بن شیخ زین العابدین عرف میا ں فقیراﷲ بن حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمہم اﷲ تعالیٰ اجمعین‘‘ (2)

القاب وآداب :

           اہل علم نے آپ کو تاج المحدثین،سند المحدثین،سراج الفقہاء،شیخ العلماء اور قطب ارشاد جیسے القابات سے نوازا۔(3)

تعلیم وتربیت :

                آپ نے فارسی کی کتب اپنے والد محترم اور برادر اکبر حضرت امداد حسین مجددی،شیخ احمد علی اور شیخ واجد علی سے پڑھیں۔ اس کے بعد صرف ونحو کی کتب مولوی غلام نبی،مولوی جلال الدین اور مولانا نصیرالدین خان علیہم الرحمۃ والرضوان سے پڑھی۔اس کے بعد علماے لکھنو بالخصوص حضرت مولانا محمد نواب افغانی نقشبندی قدس سرہ سے علوم عقلیہ اور باقی کتب کا درس لیاَ۔ (4)

درس وتدریس :

              آپ علیہ الرحمہ کا حلقہ درس بہت وسیع تھا۔دور دراز مقامات سے تشنگان علوم نبویہ رام پور آکر آپ کے حلقہ درس میں شریک ہوتے۔اور اپنی علمی پیاس بچھاتے۔ آپ نے 1284ھ/1868ء میں اپنے مکان پر مدرسہ قائم کیا اور خو د تدریس کا فریضہ سرانجام دیتے ۔دور دراز سینکڑوں طلبہ اس مدرسہ سے فیض یاب ہو کر جاتے تھے ۔1889ء میں مولانا نے اس مدرسہ کا سیدخواجہ احمد قادری رام پوری کو مہتمم بنایا۔ آپ دو وقت پڑھاتے صبح میں طلوع آفتاب کے بعد اوراد و وظائف،دعائے حزب البحر،نماز اشراق واستخارہ اور ختم حضرت امام مجدد الف ثانی رحمۃ اﷲ علیہ سے فارغ ہوکر درس و تدریس میں مشغول رہتے ۔ پھر سہ پہر میں نماز عصر سے فارغ ہو کر کتب تصوف مثنوی شریف،مکتوبات امام ربانی،عوارف المعارف،احیا ء العلوم اور قصیدہ فارضیہ پڑھاتے تھے ۔منگل اور جمعرات کا دن فتاویٰ کے لئے مقرر کر رکھا تھا۔دور دراز سے سوالات آتے اور ان کے جوابات دیئے جاتے ۔ان لیے ان دنوں میں اسباق نہیں ہو پاتے۔(5) 

ارشد تلامذہ :

            آپ کے شاگردوں کا سلسلہ بہت وسیع ہے جن میں سے آپ کے فرزند اکبر احسان حسین مجددی، 

• سند المحدثین علامہ سید دیدار علی محدث الوری علیہ الرحمہ 

• حضرت مولانا ریاست علی خان شاہجہانپوری علیہ الرحمہ 

•  علامہ سید شجاعت علی رامپوری علیہ الرحمہ 

• علامہ ظہور حسین فاروقی نقشبندی رام پوری (سابق صدر دارالعلوم منظراسلام بریلی) علیہ الرحمہ 

• علامہ محمد عبدالجلیل غفران رام پوری علیہ الرحمہ 

• پروفیسر سید فداعلی رام پوری علیہ الرحمہ  

 •مفسر قرآن علامہ علی عباس خان رام پوری علیہ الرحمہ  

• مولوی شبلی نعمانی (مؤلف سیرت النبی) علیہ الرحمہ  

قاضی القضاۃحفیظ اﷲ خان رام پوری علیہ الرحمہ (6)

فتوی نویسی :

          منگل اور جمعرات کے دن عموماً آپ فتوی لکھتے اور فتویٰ لکھنے میں کسی کی رعایت نہیں فرماتے تھے ۔ آپ علیہ الرحمۃ کے دل میں اس شہرت و عظمت اور علمی جلالت کے باوجود قبولیت کا جزبہ کارفرما تھا،کہ اپنے ہی فیصلے کے خلاف اگر کسی عالم کا فیصلہ درست نظر آتا تو اسے قبول کرتے اپنے قول سے رجوع فرما لیتے ۔ ایک مرتبہ مولانا موصوف نے ایک فتویٰ تحریر کیا اور اس وقت کے مشاہیر علماء نے بطور تصدیق دستخط ثبت فرمادئیے ۔جب کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمۃ نے اس کے خلاف فتویٰ دیا۔وہ فتویٰ جب کلب علی خان والی رام پور کے سامنے پیش ہوا انہوں نے مفتی محمد ارشاد حسین علیہ الرحمۃ سے اس کے بارے میں دریافت کیا۔آپ نے کھلے دل سے اس بات کا اعتراف کر لیا کہ فتویٰ یہی صحیح ہے جو بریلی سے آیا ہے ، نواب کلب علی خان نے کہا آپ کے فتوی ٰکی بریلی کے دو علماء کے علاوہ تمام ہندوستان کے علماء نے تصدیق کی ہے ۔تو مولانا ارشاد حسین علیہ الرحمۃ نے انشراح صدر کے ساتھ یہ کہتے ہوئے معاملہ ختم کردیا کہ علماء نے میری شہرت پر اعتماد کرتے ہوئے ایسا کیا ہے ورنہ حق یہی ہے فتویٰ بریلی والا صحیح ہے۔(7)

بیعت وخلافت :

           تعلیم سے فراغت کے بعد آپ استادگرامی ملامحمد نواب افغانی علیہ الرحمہ کی رہنمائی سے عارف کامل مفتی شاہ احمد سعید مجددی علیہ الرحمۃ والرضوان کے دست حق پرست پر بیعت کی اور شیخ کامل کی خدمت میں رہ کر تصوف،حقائق و اسرار اور حدیث وتفاسیر کی کتابیں پڑھیں، محبوبیت ومرادیت کابلند مقام پاکر اجازت و خلافت سے سرفراز ہوئے۔(8)

انگریزی اقتدار وتسلط کے زمانے میں مفتی شاہ احمد سعید مجددی ہجرت فرماکرمکہ معظمہ روانہ ہوئے تو آپ کو شیخ طریقت نے رام پور رخصت کیا۔کچھ عرصہ کے بعد آپ اپنے خادم خاص محمد موسی بخاری کے ہمراہ آٹھ ماہ پیدل سفر کرکے حجاز مقدس پہنچے حج بیت اﷲ کی سعادت اور روضہ مقدس سید عالم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوئے۔(9) 

مدینہ منورہ میں ایک سال کا عرصہ اپنے شیخ کی خدمت میں گزار کرسلوک کے منازل طے کرکے منصب قطبیت پر فائز ہوئے ۔ سیدالمرسلین صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خواب میں آ پ کے شیخ شاہ احمد سعید مجددی کو حکم دیاکہ ارشادحسین کو رام پور بھیج دو۔آپ مدینہ منورہ سے رام پور پہنچنے سے قبل ہی ولی کامل حاجی محمدی نے حافظ عنایت اﷲ خان مجددی رحمۃ اﷲ علیہ کے اصرار بیعت پر ایک روزفرمایا :’’تم ابھی پڑھو ایک قطب وقت کا ظہور ہونے والا ہے اس سے تم کو شرف بیعت حاصل ہوگا۔آپ رام پور تشریف لائے اور حاجی صاحب کی پیشین گوئی کے مطابق منصب قطبیت پر فائز ہوئے اور عارف باﷲ مولانا عبدالکریم المعروف ملا فقیراخوند قادری چشتی کی خانقاہ کے حجرے میں قیام فرمایا۔ مولانا علیہ الرحمۃ نے اسے حجرے میں قیام کے دوران نو ماہ کے عرصے میں قرآن مجید حفظ کیا اور سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے ایک بیوہ عورت سے نکاح فرمایا آپ علیہ الرحمۃ صبروتوکل،زہدو قناعت اور تسلیم ورضا کے ساتھ ریاضت و مجاہدہ میں مصروف رہتے ،فاقے کی نوبت آتی یا مصائب و مشکلات کا ظہور ہوتا ہر حال میں آپ کی زبان پر حسبنا اﷲ و نعم الوکیل زبان پر ہوتا ،کبھی کسی سے کوئی غرض نہ تھی۔(10)

تصنیف وتالیف :

         آپ کی تصانیف میں

• انتصار الحق، 

• ترجمہ کتاب الحیل عالمگیری (اردو) غیر مطبوعہ

• فتاوی ارشادیہ

ارشاد الصرف وغیرہ شامل ہیں۔(11) 

اولاد امجداد :

      آپ کی اولاد میں پانچ بیٹے:

• مولانا احسان حسین مجددی علیہ الرحمہ 

• جناب عرفان حسین مجددی علیہ الرحمہ(صغر سنی میں وصال کر گیے) 

• مولانا معوان حسین مجددی علیہ الرحمہ  • جناب رضوان حسین علیہ الرحمہ(دس سال کی عمر میں انتقال کر گیے) 

• مولانا ریحان حسین مجددی علیہ الرحمہ  اور دوصاحبزادیاں ہوئیں۔(12)


وصال پر ملال :

            مولانا رامپوری علیہ الرحمۃ کا وصال مبارک 15 جمادی الاخری 1311ھ منگل کی صبح 63 برس کی عمر میں ہو ا اپنی مسجد کے متصل جانب مشرق اپنی مملوکہ زمیں میں مدفون ہوئے۔(13)


ماخد و مراجع :

(1)مولانا ارشاد حسین مجددی حیات وخدمات ص:11

(2) نزہۃ الخواطر: 49/8

(3)مولانا ارشاد حسین مجددی حیات وخدمات ص:11

(4)(تذکرہ کاملان رام پور:30) 

(5)مولانا ارشاد حسین مجددی حیات وخدمات ص:18

(6)تذکرہ علماء اہل سنت ص :174

(7) مولانا ارشاد حسین مجددی حیات وخدمات ص:21

(8)معارف عنایتیہ ص:16

(9)تذکرہ کاملان رام پور ص:31

(10)معارف عنایتیہ ص:18-20

(11)مولانا ارشاد حسین مجددی حیات وخدمات ص:31

(12)مولانا ارشاد حسین مجددی حیات وخدمات ص:26

(13)مولانا ارشاد حسین مجددی حیات وخدمات ص:26


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی