Biography Hazrat Allama Noor Bakhsh Tawakkali حضرت علامہ مولانا پروفیسر محمد نور بخش توکلی

 


حضرت علامہ مولانا پروفیسر محمد نور بخش توکلی رحمۃ اللہ علیہ

نام ونسب: اسمِ گرامی:محمدنوربخش۔لقب:حضرت توکل شاہ انبالوی  علیہ الرحمہ کی نسبت سے "توکلی" کہلاتے ہیں۔والدکااسمِ گرامی: آپ کے والدِگرامی میاں شادی شاہ صاحب  علیہ الرحمہ ایک صوفی منش،زراعت پیشہ انسان تھے،اورحضرت خواجہ عبدالخالق جہاں خیلاں نقشبندی علیہ الرحمۃ کےمرید ِخاص تھے۔         

تاریخِ ولادت: حضرت علامہ مولانا پروفیسر محمد نور بخش توکلی علیہ الرحمۃ 12 ربیع الاوّل 1288ھ ،مطابق 2/جون 1871ء، بروز جمعۃ المبارک "چک قاضیاں" ضلع لدھیانہ (ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔

تحصیلِ علم:حضرت علامہ توکلی علیہ الرحمۃ نے ابتدائی تعلیم اپنے مقامی سکول و مدرسہ میں حاصل کی۔ سکول میں اپنی خداداد صلاحیت و ذہانت،محنت اورشرافت کی وجہ سے مقبول تھے۔مقامی سکول و کالج اور مدارس سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں داخل ہوئے اور ایم اے عربی میں نمایاں اور امتیازی حیثیت سے کامیابی حاصل کی۔ حضرت توکلی علیہ الرحمۃ علی گڑھ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل بھی رہے اور آپ ضلع لدھیانہ میں پہلے مسلمان تھے جنہوں نے ایم اے پاس کیا تھا۔ علوم دینیہ سے والہانہ محبت کا عالم یہ تھا کہ میونسپل بورڈ کالج کے پروفیسرہونےکےباوجودمولانا غلام رسول امر تسری کے پاس حاضر ہوتے اور طلباء کے ساتھ چٹائی پر بیٹھ کرتفسیر و حدیث اور فقہ کا درس لیتے۔

بیعت و خلافت:آپ آستانہ توکلیہ پرحاضر ہوئے تو حضرت شیخ  توکل شاہ علیہ الرحمہ نے پوچھا کہ آپ کے والد کس آستانہ سے عقیدت وارادت رکھتے ہیں؟ آپ نے بتایا کہ حضرت خواجہ عبدالخالق جہاں خیلاں نقشبندی علیہ الرحمۃ کے مرید ہیں، تو شیخ نے فرمایا:آ جاؤ!یہ تمہارا اپنا ہی گھر ہے اور مجھے فوراً بیعت کر لیا۔ اس طرح آپ پر نورو عرفان اور فیوض و برکات کے دروازے کھل گئے۔ شیخِ طریقت نےکچھ عرصہ بعدسندِخلافت و اجازت سے سرفراز فرمایا۔ ان کے وصال کےبعد مولانامشتاق احمد انبیٹھوی علیہ الرحمہ سے سلسلہ عالیہ صابریہ میں فیض یاب ہوئے۔

سیرت وخصائص:عالمِ باعمل،صاحبِ تقویٰ وفضیلت،عاشقِ خیرالانام،حضرت علامہ مولانا پروفیسر محمدنوربخش توکلی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ ایک عالمِ باعمل اوراپنے وقت کی قدرکرنےوالے، اس کاصحیح استعمال جاننے اورکرنے والوں میں سے تھے۔آپ علیہ الرحمہ کی جوسب سے بڑی خوبی وفضیلت ہے،وہ ہے عشقِ مصطفیٰﷺ،اورعشق بغیراتباع کےکامل نہیں ہوتا ہے۔حضرت مولانا توکلی علیہ الرحمہ کی ساری زندگی اتباعِ رسول ﷺمیں گزری،اور لوگوں میں اتباع وعشق کاجذبہ زندہ کرتے رہے۔

آپ بےحد ذہین تھے۔ہمیشہ اچھےنمبروں سےکامیابی حاصل کی۔بڑی ٹھوس صلاحیتوں کےمالک تھے۔اعلیٰ عہدوں پرفائزرہے،لیکن اپنی تما  م ترصلاحیتیں دینِ اسلام کی خدمت واشاعت،کےلئے وقف کردی تھیں۔آپ نے دینِ اسلام کی تعلیم عام کرنے کےلئے"آستانے"کی بجائےایک مدرسہ بنام "مدرسہ اسلامیہ توکلیہ"قائم کیا۔جس سےکثیرطلباء مستفیدہوئے،اورعوامِ اہلسنت کےعقائدمحفوظ ہوئے۔کیونکہ جس علاقے میں اہلسنت کی درسگاہ ہوگی وہاں بدعقیدگی کےجراثیم نہیں پھیل سکیں گے۔

اسی طرح علامہ توکلی تصنیف وتالیف کی ضرورت واہمیت،اورافادیت سےپوری طرح باخبر تھے۔اس لئے آپ نے اس طرف خصوصی توجہ فرمائی،اور اس میدان میں خاصاکام کیا۔قدرت نے انہیں وسیع معلومات،قوتِ استدلال اورعام فہم اندازِ تحریرکاملکہ عطافرمایاتھا۔ان کی تصانیف کےمطالعے سے پتہ چلتاہے کہ آپ کامطالعہ بہت وسیع اورعلومِ دینیہ پربہت گہری نظرتھی۔اس دعوےپران کی تمام تصانیف شاہد ہیں۔آپ کی تمام تصانیف بہت مفید اورنافع ہیں۔ان میں سے جوقبولِ عام ومحبوبیت"سیرتِ رسولِ عربیﷺ" کوملی،وہ اسی کاخاصہ ہے،اورایساکیوں نہ ہوتا!کہ یہ  کتاب تومحبوبِ رب العالمین ﷺکی شان وتوصیف میں ہے۔جس چیزکی نسبت  رب کےحبیبﷺسےہوگی،وہ بھی  ان کےصدقے  میں محبوبیت کے درجےپرفائزہو جائےگی۔آپ کی دینی خدمات میں یہ ایک نہایت اہم کام ہے کہ آپ نےگورنمنٹ گزٹ اورسرکاری کاغذات میں "بارہ وفات"کی غلط العوامی اصطلاح کو"عیدمیلادالنبیﷺ" کےنام سےتبدیل کرنے کی سعیِ جمیل فرمائی، اور اس میں یہاں تک  کامیاب ہوئے،کہ اس دن  کوبطورِ مقدس دن منانے اورعام تعطیل منظورکروائی۔(تقدیم  تذکرہ مشائخِ نقشبندیہ)

انعامِ خداوندی:  محترم جناب مفتی عبدالحمید صاحب نقشبندی مجددی،جوایک متقی وپرہیزگارعالمِ دین تھے۔ملتان شریف میں رہائش رکھتے تھے۔وہ فرماتے ہیں: میں نےحضرت توکلی صاحب کوتقریباً وصال کے ایک ماہ بعد ،ایک رات خواب میں دیکھاکہ حضرت مولانا  ایک خوبصورت معطرباغ میں ایک سنہری تخت پرجلوہ افروز ہیں۔میں نےدریافت کیا کہ مولانا صاحب! یہ سرفرازی کیسے نصیب ہوئی؟ فرمانے لگے:" کہ مفتی صاحب!یہ انعام سیرتِ رسولِ عربیﷺ کی وجہ سے نصیب ہواہے"۔  

تاریخِ وصال: سورۃ فاتحہ کی تفسیرکےبعدسورۃالبقرہ کی تفسیرکےچندرکوع ہی لکھےتھےکہ13/جمادی الاولیٰ1367ھ،مطابق24/ مارچ1948ء کو آپ کا وصال ہو گیا ۔ آپ کی وصیت کے مطابق فیصل آباد میں حضرت نورشاہ ولی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے مزار شریف کے احاطہ میں آپ کو دفن کیا گیا ۔

ماخذومراجع:  تذکرہ اکابرِاہلسنت۔تذکرہ مشائخِ نقشبندیہ۔سیرتِ رسولِ عربیﷺ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی