Biography Hazrat Syed Abu Bakr Tajuddin Abdul Razzaq Bin Abdul Qadir Jilni تعارف شہزادہ غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی شیخ سید تاج الدین عبد الرزاق

 حضرت  سید  عبدالرزاق   جیلانیی



سیرت وخصائص:  محدث،مفسر،متکلم،فقیہ،جامع شریعت وطریقت،جامع علوم عقلیہ ونقلیہ حضرت تاج الدین عبدالرزاق جیلانی بن سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی علیہماالرحمہ۔آپ علیہ الرحمہ مفتی ِعراق ،اورجامع علوم عقلیہ ونقلیہ تھے۔تمام عمر درس وتدریس وعظ ونصیحت میں مصروف رہے۔ثقاہت و صداقت، تواضع و انکساری میں مشہور تھے۔صبر و شکر و اخلاق حسنہ و عفت شعاری میں معروف تھے۔ زہد و خاموشی اِن کا شیوہ تھا، عموماً لوگوں سے کنارہ کش رہتے، سوائے ضرورت دینی کے گھر سے نہ نکلتے۔ کتاب جلاء الخواطر ملفوظات حضرت غوث الاعظم کی انہوں نے ترتیب دی ہے۔

نام ونسب: اسم گرامی: سید عبدالرزاق۔کنیت:عبدالرحمان،ابوالفرح۔لقب: تاج الدین۔سلسلہ نسب: قطب ربانی شہباز لامکانی قندیل نورانی حضرت سیدنا محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی ﷜ کےفرزند ارجمند ہیں۔

تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 18/ذیقعد 528ھ مطابق  9/ستمبر 1134ء کوبغداد میں ہوئی۔

آپ کی تعلیم و تربیت غوث پاک سید عبد القادر جیلانی نے کی۔ انہی سے آپ کو بیعت و خلافت کا شرف بھی حاصل تھا

تحصیل علم: 

پنے والد گرامی سے تکمیلِ علم فرما کر دیگر علمائے عصر سے بھی بھرپور استفادہ فرمایا۔ اپنے والد بزرگوار سے علم فقہ حاصل کیا، اور حدیث سنی، اس کے علاوہ ابو الحسن محمد بن الصّائغ ، قاضی ابو الفضل محمد الاموی،ابو القاسم سعید بن البَنّا ، حافظ ابو الفضل محمد بن ناصر ، ابو بکر محمد بن الزّاغوانی، ابو المظفر محمد الہاشمی، ابو المعانی احمد بن علی السّمین ، ابو الفتح محمد بن البطر رحمۃ اللہ علیہم وغیرہ شیوخ سے بھی حدیث سنی۔ صاحب روض الزّاھر کا بیان ہے کہ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ و ابن النجار رحمۃ اللہ علیہ و عبد الطیف رحمۃ اللہ علیہ و تقی البلدانی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ بہت سے مشاہیر نے ان سے روایت کی ہے۔ اور شیخ شمس الدین عبد الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ کمال عبد الرحیم رحمۃ اللہ علیہ اور احمد شیبان رحمۃ اللہ علیہ اور خدیجہ بنت شہاب رحمۃ اللہ علیہ اور اسمٰعیل عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کو انہوں نے اجازتِ حدیث دی ہے۔ وقت کےبہت بڑے محدث  اور نامور مدرس تھے۔

بیعت وخلافت: اپنے والد گرامی غوث صمدانی حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی﷜ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے،اور سلسلہ عالیہ قادریہ میں خلافت سے مشرف ہوئے۔

ایک مرتبہ آپ اپنے والد گرامی حضرت غوث الاعظم کی محفل میں شریک تھے۔اچانک آپ نے اوپر کی طرف نگاہ اٹھائی تو ڈر گئے حضرت غوث الاعظم  نے فرمایا ڈرو مت یہ رجال الغیب ہیں ،اور تم بھی انہیں میں سے ہو۔

آپ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ میں اپنے والد گرامی حضرت غوث الاعظم کےساتھ نماز جمعہ پڑھ کر آرہے تھے، اور میرے دو بھائی بھی ساتھ تھے۔خلیفہ ٔ بغداد کےلئے شراب کےمٹکے اس کےسپاہی لے کر جارہےتھے۔آپ نے انہیں روکا وہ نہیں رکے بلکہ سواری اور تیز کردی آپ نےسواری سےفرمایا رک جا وہ رک گئی۔ملازمین درد قولنج میں تڑپ نےلگے،جب انھوں نےمعافی طلب کی تو آپ نےمعاف فرمادیا اور شراب کے مٹکوں کو سرکے میں تبدیل کردیا۔پھر آپ مسجد کی طرف تشریف لےگئے۔جب خلیفہ تک یہ با ت پہنچی تو آپ کی خدمت حاضر ہوکر تائب ہوا۔

اولاد 

ان کے پانچ فرزند تھے

قاضی سید ابو نصر صالحِ

سید ابو القاسم عبد الرحیم (متوفی 606ھ)

سید ابو المحاسن فضل اللہ شہید (متوفی صفر 606ھ)

سید ابو محمد اسمٰعیل

سید جمال اللہ حیات المیر زندہ پیر۔

تاریخِ وصال:  

  آپ کی وفات 6 شوال 603ھ بمطابق 1206ء ہوا۔انکا مزار مبارک بغداد میں بابِ الحرم کے قریب امام احمد بن حنبل کے مزار کے ساتھ تھا۔ دریائے دجلہ کے بہاؤ اور کٹاؤ کے باعث یہ دونوں مزارات ناپید ہیں۔ماخذومراجع: شریف التواریخ۔ 


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی