Muslih E Qaum O Millat Alim E Ba Amal Maulana Tatheer Ahmad Razvi Bareilvi مصلح قوم و ملت عالم با عمل علامہ تطہیر احمد رضوی بریلوی

حضرت علامہ مولانا تطھیر احمد
صاحب قبلہ بریلی شریف



از۔۔۔ محمد گل ریز رضا مصباحی ،بریلی شریف

خادم التدریسس جامعۃ المدینہ فیضان عطار ناگ پور۔


نام  ونسب 

:  تطہیر احمد بن منشی امیر احمد بن عبد اللہ بن وزیر احمد بن الہی بخش ۔

مسکن

: بریلی شریف سے جانب شمال میں  27  کلو میٹر کی مسافت پر قصبہ دھونرہ ضلع بریلی شریف ۔

پیدائش 

: ۸؍ رمضان المبارک ۱۳۷۸ھ مطابق ۱۹۵۸ء بروز جمعۃ البارکہ ۔

تعلیم وتربیت

: پٹیل انٹر کالج دھونرہ سے ہائی اسکول کرنے کے بعد مدرسہ خلیل العلوم سنبھل ،جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف،اور الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور سے درس نظامی کی تعلیم حاصل کی  اور ۱۹۷۹ء میں عرس حافظ ملت کے حسین موقع پر دستار فضیلت سے نوازے گیے ،الجامعۃ الاشرفیہ کے موجودہ صدر المدرسین حضرت علامہ مفتی نظام الدین صاحب قبلہ کی دستار بندی بھی آپ کے ساتھ ہوئی تھی ،منظر اسلام میں تعلیم کے دوران آپ نے پرائیویٹ انٹر بھی  پاس کیا ۔

مشہور اساتذہ  کرام: 

(۱)بحر العلوم حضرت علامہ مفتی عبد المنان صاحب قبلہ اعظمی علیہ الرحمۃ ۔(۲)مفسر قرآن حضرت علامہ عبد اللہ خاں عزیزی علیہ الرحمہ۔(۳)۔ماہر معقولات ومنقولات حضرت علامہ مولانا مناظر حسین صاحب سنبھلی علیہ الرحمہ ۔(۴)۔صدر العلما حضرت علامہ مولانا تحسین رضاصاحب قبلہ علیہ  الرحمہ ۔(۵)۔استاذ الاساتذہ علامہ سید عارف صاحب نانپارہ   دامت برکاتھم العالیہ ۔

بیعت:

 ۱۹۷۵ء میں شہزادۂ اعلی حضرت تاج دار اہل سنت سرکار مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل ہوا۔



اجازت و خلافت 

: قاضی القضاۃ حضور  تاج الشریعہ علامہ مفتی اختر رضا رضا خان صاحب ازہری علیہ الرحمہ ۔صدر العلماء علامہ تحسین رضا خاں صاحب محدث بریلوی علیہ الرحمہ۔رفیق ملت حضور سید نجیب حیدر نوری مارہروی سے اجازت وخلافت حاصل ہے ۔

تدریسی خدمات: 

(۱)۔دارالعلوم غوثیہ قصبہ نیوریا حسین پور ضلع پیلی بھیت ۔(۲)۔الجامعۃ القادریہ رچھا ریلوے اسٹیشن بریلی شریف۔(۳)۔جامعہ نوریہ باقر گنج بریلی شریف۔(۴)۔الجامعۃ الاحمدیۃ السنیۃ  قنوج ۔ آپ نے ان اداروں میں تقریبًا پندرہ سال تک تدریسی خدمات انجام   دی ہیں۔

تصنیفات وتالیفات:

 (۱)۔حدیثوں کی روشنی ۔(۲)۔غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح ۔(۳)۔درمیانی امت ۔(۴)۔آؤ دین پر چلیں۔(۵)ذکر خدا اور امام احمد رضا ۔(۶)۔امام اور مقتدی ۔(۷)تقلید شخصی ضروری ہے۔(۸)۔تصوف قرآن وحدیث کی روشنی میں ۔(۹)۔رمضان کا تحفہ ۔(۱۰)۔محرم میں کیا جائز کیا ناجائز۔(۱۱)۔شادی بیاہ کے بڑھتے ہوئے اخراجات ۔(۱۲)۔مزارات پر حاضری (۱۳)۔خدا کو یاد کر پیارے ۔(۱۴)۔دین کی بنیاد آسانی پر۔(۱۵)۔فروعی اختلاف کی شرعی حیثیت ۔(۱۶)۔مسائل میت ۔(۱۷)۔الزامات کی تردید۔(۱۸)۔لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ۔

تبلیغی خدمات: 

۳۸ ؍ سال سے ملک وبیرونِ ملک کے چھوٹے بڑے اجلاس میں وعظ وتقریر فرمارہے ہیں ،آپ کی تقاریر زیادہ تر عقائد واعمال کی اصلاح پر مشتمل ہوتی ہیں  اسی لیے عوام وخواص اہل سنت آپ کو مصلح قوم و ملت کے لقب سے یاد کرتے ہیں ،نذرانے کا مطالبہ نہ کرنا آپ کا طرۂ امتیاز ہے۔

فروغ رضویات میں خدمات:

 جب کچھ بد مذہبوں نے کذب بیانی اور بہتان تراشی کرتے ہوئے سرکار اعلی حضرت رضی اللہ  عنہ پر الزام لگایا کہ یہ صرف عشق رسول کی بات کرتے ہیں یا بزرگوں کے گن گاتے ہیں اللہ کا ذکر کرنا یا سننا ان کو گوارا نہیں ،جیسا کہ اہل حدیث کے ایک نامور عالم احسان الہی ظہیر نے یہ لکھ دیا:جناب  بریلوی نے اللہ تعالی سے کبھی مدد نہ مانگی یا اللہ مدد فرما نہیں بلکہ ہمیشہ  کہتے یا غوث مدد فرما (البریلویہ مترجم ،ص:۱۰۸)

اسی طرح ایک اور مولوی خالد صاحب یوں لکھتے ہیں :بریلوی مولوی درود ابراہیمی سے بہت تنگ ہیں کیوں کہ اس میں اللہ کا نام آتا ہے اور بریلوی علما درود شریف سے اللہ کے نام کو فارغ کرنا چاہتے ہیں ۔(مطالعۂ بریلویت ،جلد:۲،ص:۴۲۳)

تو حضرت علامہ تطہیر صاحب قبلہ  نے ان کا رد کرتے ہوئے ’’ذکر خدا اورامام احمد رضا‘‘ تصنیف فرمائی جس میں اعلی حضرت کی تصنیفات  ملفوظات ومعمولات سے ثابت کرکے بہتان تراشوں کو دنداں شکن جواب دیا ،علاوہ ازیں آپ کی تمام تر تصنیفات میں امام احمد رضا قدس سرہ کی کتب کے حوالے اور ان کا ذکر خیر بکثرت پایا جاتا ہے آپ کی تقاریر اعلی حضرت کے اشعاراور ان کے تذکرۂ جمیل سے خالی نہیں ہوتی ہیں  ۔ملک کے طول وعرض میں ہزاروں افراد آپ کے ہاتھ پر بیعت کرکے سلسلہ رضویہ میں داخل ہوچکےہیں اور اس سے بھی رضویت کا فروغ ہورہا ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی