Biography Mufti Muhammad Ashraf Ul Qadri Muhadis Naik Abadi تعارف مفتی محمد اشرف القادری محدث نیک آبادی

 تلمیذ حکیم الامت، سلطان المناظرین، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اشرف القادری  محدث  نیک آبادی

(((( ایسا کہاں سے لائیں کہ تجھ سا کہیں جسے))))



   دنیا میں بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن سے ہم روزانہ ملتے ہیں، لیکن جب وہ دنیا سے جاتے ہیں تو ان کی یادیں بہی ان کے ساتھ چلی جاتی ہیں اور مرور ایام کے ساتھ ساتھ نسیا منسیا ہو جاتے ہیں. لیکن اس کے برعکس کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جن سے ہماری ملاقات چند مرتبہ ہی ہو لیکن اپنی خداداد صلاحیتوں اور اخلاق حسنہ کی بدولت وہ اپنے گہرے نقوش ہم پر چہوڑ جاتے ہیں، اور برسوں یاد رکہے جاتے ہیں. اور ان سے بہی اعلیٰ درجہ میں وہ عظیم شخصیات ہوتی ہیں جو یاد رکہے جانے کےلئے"قرطاس تاریخ "کے محتاج نہیں ہوتے، بلکہ اوراقِ تاریخ ان کے مبارک ذکر سے مرقع اور مسجع ہونے کے لئے مضطرب ہوتے ہیں. اسی ذکر سے یہ تاریخی تذکروں کے اوراق قوم و ملت کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں.    

        انہیں مبارک ہستیوں میں سے ایک زینت العلماء والمدرسین، پیکر علم و عرفان، سراپا شفقت، مرکز عقیدت، جامع شریعت و طریقت، نباض قوم و ملت، صاحب بصیرت و فراست، حامل ذہانت و ظرافت،تلمیذ حکیم الامت، سلطان المناظرین، حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اشرف القادری رحمتہ اللہ علیہ(محدث نیک آبادی ) تہے. 

         تمام انسان پردہ خاک ہی سے منصہ شہود پر آتے ہیں، لیکن جن انسانوں پر خاک زمیں ناز کرتی ہے، ایسے ہی نابغہ روزگار شخصیات میں ناچیز کے ممدوح قبلہ مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ شمار کئے جاتے ہیں. 

         موصوف بڑی خوبیوں کے حامل تہے، ذی استعداد عالم، بااخلاق ،باوقار ،منکسر المزاج،مہمان نواز، بہترین داعی، کئی کتب و رسائل کے مصنف، سینکڑوں فتاویٰ جات کے محرر اور صالح فکر کے حامل انسان تہے.

           قبلہ مفتی صاحب سچے عاشق رسول  (صلی اللہ علیہ والہ وسلم )،صاحب کمال دینی و روحانی شخصیت کے مالک تھے،زندگی بہر تقریر و تحریر کے ذریعے اہل ایمان کے دلوں میں عشق رسول کی شمع فروزاں کرتے رہے. ملک و ملت کی خدمت، دین اسلام کی ترویج و اشاعت اور عقائد اہلسنت کی سر بلندی کے لیے آپ نے جو خدمات انجام دیں انہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا، آپ کی خدمات کو ضبطِ تحریر میں لانا کم از کم میرے لیے محال ہے. آپ کا انداز خطابت اس قدر دل نشین ہوتا کہ ہر ہر لفظ دل و دماغ میں پیوست ہو کر رہ جاتا. 

          آپ آداب زندگی سے خوب واقف تہے. پورے طور پر عالمانہ وقار اور اسلامی شعار کا پیکر جمیل تہے. قہقہہ لگا کرہنسنامعمول ہرگز نہیں تہا، ہاں! ....کسی بات پر اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتے تو خوب مسکرا دیتے تہے. لوگوں سے ملتے تو ان کی عمر اور ان کے مرتبے کا پورا پورا لحاظ رکہتے ہوئے ملتے اور اسی انداز میں محو گفتگو ہوتے، کسی ناآشنا شخص سے بھی ان کی ملاقات ہو جاتی تو اسے ناآشنائی کا احساس نہیں ہونے دیتے تھے. ہر شخص سے بڑے خلوص، اخلاق اورمحبت سے پیش آتے اور پہلی ہی ملاقات میں لوگوں کے دلوں پر اپنا دیر پا نقش چہوڑ جاتے، یہی وجہ تھی کہ وہ علماء و مشائخ اور عوام سب کے درمیان یکساں طور پر مقبول تہے.

        حسین و بارعب چہرہ، کشادہ پیشانی، غنچہ لب، گہنی داڑھی اور متبسم چہرہ نے ان کے پیکر کو جمال اور دہیمی بلند مگر صاف آواز، موتی بکہیرتی ہوئی زبان، عقیدے کی پختگی، وسعت علمی، تیز فہمی، صاف گوئی، علو ہمتی، بلند فکری، حسن اخلاقی اور حق بولنے میں جرات و جسارت نے ان کی سیرت کو درجہ کمال پر پہنچا دیا تہا۔

مفتی اعظم پاکستان حضرت پیرطریقت مفتی محمد اشرف القادری اشرفی صاحب قبلہ

،محدث نیک آبادی گجرات،پاکستانکی ولادت ۱۳؍جمادی الثانی ۱۳۶۸؁ھ مطابق۱۲؍اپریل ۱۹۴۹؁ء کو ولی کامل، شیخ المشائخ حضرت پیر محمد اسلم قادری (۱۳۴۷ھ ۔۱۴۲۴ھ ؍۱۹۲۹ء۔ ۲۰۰۴ء)ابن قطب العارفین حضرت علامہ مولانا پیر محمد نیک عالم قادری (۱۳۰۱ھ۔۱۳۷۸ھ؍ ۱۸۸۴ء۔۱۹۵۸ء) علیہما الرحمہ کے گھر ضلع گجرات پاکستان میں ہوئی۔آپ کے والد شیخ المشائخ حضرت پیر محمد اسلم قادری کو حضر ت مخدوم الملت ،محدث اعظم ہند علامہ سید محمد اشرفی جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ سے خلافت واجازت حاصل تھی۔

 ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کرنے کے بعدآپ کا داخلہ مدرسہ غوثیہ نعیمیہ گجرات میں ہو اجہاں آپ نے اشرف المفسرین حکیم الامت مفتی احمد یار خان اشرفی نعیمی سے اکتساب فیض کیا ، پھر مرکزی دار العلوم حزب الاحناف لاہور کا رخ کیا اور مفتی اعظم پاکستان حضرت ابو البرکات سید احمد قادری اشرفی سے درسیات مکمل کی اور ۱۳۸۳؁ ھ مطابق ۱۹۶۳؁ ء میں دستار فضیلت سے نوازے گئے۔

 تدریس و افتا نویسی:  دار العلوم حزب الاحناف میں حضرت سیدی ابو البرکات احمد قادری کی نگرانی میں چار سال فتویٰ نویسی کی خدمت انجام دی۔ اور تدریسی خدمات کا آغاز اپنے دادا حضرت محمد نیک عالم قادری کے ۱۹۰۵ء میںقائم کردہ ’’دار العلوم جامعہ قادریہ عالمیہ‘‘مراڈیاں شریف کا با قاعدہ آغاز کیا۔ایک عرصہ تک جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو ،لاہور میں شیخ التفسیر ، شیخ الحدیث ،صدر المدرسین اور رئیس دار الافتاء کے عظیم منصب پر بھی فائز رہے۔

 سن ۱۹۷۹؁ء میں برائے تبلیغ اسلام آپ نے’’ سرینام مسلم ایسوسی ایشن‘‘ کی دعوت پر سرینام سائوتھ امریکہ کا سفر کیا ، یہاں آ پ کا قیام چار ۴ سال رہا۔

 تصانیف: (۱) فتح العلام فی فتاوی سرینام۔سرینام و دیگر یورپی ممالک کی مسلم تنظیموں کی طرف سے قدیم و جدید مسائل پر آپ کے تقریبباًچھ سو (۶۰۰)فتاوی کا مجموعہ غیر مطبوعہ۔ (۲)شرب بول النبی ﷺ ۔ اُن واقعات و احادیث کا مجموعہ جن میں صحابہ کرام کا رسول اللہ ﷺ کا بول مبارک پینے کا ذکر ہے۔ان تمام روایات پر غیر مقلدین کی طرف سے وارد اعتراضات کا زبر دست تحقیقی جواب بھی شامل کتاب ہے۔یہ کتاب حضرت علامہ اشرف القادری قبلہ کی شاہکار تصنیف اور تحقیق ہے جس سے آپ کی محدثانہ بصیرت اجاگر ہوتی ہے۔ عنقریب ’’اشرفیہ اسلامک فائونڈیشن ‘‘سے شائع ہوکر منظر عام پر آئے گی۔ (۳) بارہ ربیع الاول :میلاد النبی یا وفات النبی ؟ رسول اللہ ﷺ کی تاریخ ولادت و وصال پر اولین جامع تحقیق۔

 سن ۲۰۰۴؁ ء ؍ ۱۴۲۵ھ میں آپ کے والد گرامی حضرت پیر محمد اسلم قادری کے انتقا ل کے بعدآپ درگاہ عالیہ قادریہ نیک آباد کے سجادہ نشین بنے۔عرس چہلم میں اکابر علماء و مشائخ اہل سنت کی موجودگی میںاس بات کا اعلان آپ کے برادر اصغر پیر طریقت علامہ مولانا محمد افضل قادری نے کیا۔

 اسی سال اپنے والد گرامی کے روحانی اشارے پر ’’الجامعۃ الاشرفیہ ‘‘کو قائم کیا جو فی الوقت پاکستان کے مشہور ترین بڑے اداروں میں شمار ہوتا ہے۔حضرت علامہ اشرف القادری کی سرپرستی میں ’’ماہنامہ اہل سنت ‘‘بھی پابندی سے ایک زمانے سے شائع ہو رہا ہے۔

 اللہ تعالیٰ نے حضر ت قبلہ کو صالح اولاد بھی عطا فرمائی ہے۔آپ کے چار صاحبزادیا ں اور دو صاحبزادے ہیں۔خلف اکبر حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ عبداللہ قادری اشرفی ’’الجامعۃ الاشرفیہ‘‘ کے ناظم اعلی ہیں اور خلف اصغرحضرت علامہ مولانا مفتی محمد عبد الرحمن قادری اشرفی ’’الجامعۃ الاشرفیہ‘‘ 

میں درس و افتاء کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔

 خلا فت:حضرت علامہ مفتی اشرف القادری کواپنے والد گرامی کے علاوہ قطب مدینہ حضرت علامہ ضیاء الدین احمد مدنی، مفتی اعظم پاکستان حضرت ابو البرکات سید احمد قادری اشرفی اورجانشین محدث اعظم ہند حضرت شیخ الاسلام حضرت علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی کچھوچھوی دامت برکاتہم العالیہ سے خلافت و اجازتِ اشرفیہ حاصل ہے۔

           مورخہ 19 ستمبر 2021 عیسوی بروز اتوار صبح بذریعہ فیس بک آپ کے وصال پر ملال کی جانکاہ خبر پڑھی، دل غمگین و رنجیدہ ہو گیا، جسم پر ایک سکتہ سا طاری ہو گیا، بہت دیر تک خود کو سنبہال نہ سکا. پہر جب حواس قدرے بجا ہوئے تو کافی دیر زبان پر "انا للہ و انا الیہ راجعون"کا ورد جاری رہا. 

           جان  کر  منجملہ  خاصان  میخانہ  تجھے

          مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ تجھے

حضرت کے حوالے سے مزید جاننے کے لیے ہمارے ویب سائٹ اولیائے ہندوپاک ڈاٹ کا پر وزٹ کیجئے۔ بہت سی تحریریں شئیر کی گئی ہیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی