Hazrat Sheikh Syed Muhammad Shah Alam Ahmadabadi Soharwardi حضرت شیخ سید محمد بن قطب عالم سہروردی الملقب بہ شاہ عالم احمد آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ


آپ قطبِ عالم کے بیٹے تھے، آپ کا نام شاہ منجھن لقب شاہ عالم تھا۔ آپ کی قبر احمدآباد میں ہے۔ آپ کا روضہ اس علاقہ کے رہنے والے لوگوں کی زیارت گاہ ہے اور ایک ایسے پاکیزہ، بلند لطیف اور نظیف علاقہ میں واقع ہے جو بہت کشادہ اور وسیع خطہ ہے، جمعرات کو شہر کے اچھے اور بُرے سبھی لوگ آپ کے مزار پر جاتے اور رات بھر وہیں رہتے ہیں۔

مشہور ہے کہ شاہ عالم کی تصوف اور سلوک میں کچھ عجیب سی حالت تھی، اکثر اوقات آپ پر مستی کا عالم چھایا رہتا تھا کبھی کبھی ریشمی لباس بھی پہن لیا کرتے تھے اور ملامتیہ فرقے کے پیرو کار نظر آتے تھے لیکن اس کے باوجود آپ کی ولایت پر کھلے اور واضح دلائل موجود تھے اور شیخ احمد کھتو آپ کی تربیت و ارشاد کے ذمہ دار تھے، آپ کثیر الکرامات  بزرگوں میں تھے، ۸۸۰ھ میں آپ نے وفات پائی جس کے عدد کو لفظ فخر ظاہر کرتا ہے۔ شیخ قطب عالم اور شاہ عالم کے کچھ خلفاء بھی احمدآباد میں مدفون ہیں۔ گجرات کے مشہور شہر پٹن میں خاص طور پر شیخ نظام الدین اولیاء کے مشہور خلیفہ شیخ حسام الدین ملتانی کا مزار بہت مشہور ہے جن کا ذکر پہلے کیا جاچکا ہے۔ یہ علاقہ ایسا ہے کہ یہاں سے عشق و محبت کی خوشبو آتی ہے اور اس کے جنگلوں اور کھنڈروں سے ولایت کی برکت کے انوار درخشاں معلوم ہوتے ہیں، یہ شہر ہمیشہ اہلِ دل کی آماج گاہ ہے اس لیے آج بھی اس میں اہل دل بستے ہیں۔

آپ اپنے وقت کے علماء اور مقبول لان درگاہ رب العزت لوگوں میں سے تھے اور آپ کی برکات کے اثرات اب تک اس شہر میں نظر آتے ہیں۔

اخبار الاخیار

 

حضرت شاہ عالم (رحمتہ اللہ علیہ)

حضرت شاہ عالم سے عالم کی زینت ہے۔

خاندانی حالات:

آپ مخدوم جہانیاں جہانیاں گشت کےبیٹےسیدجلال الدین بخاری کےپرپوتےہیں۔

والد:

آپ کےوالدکانام سیدبرہان الدین ہے،جوقطب عالم کےلقب سے مشہورہیں۔

نام:

آپ کانام مجھن ہے۔

لقب:

آپ کالقب شاہ عالم ہے۔

بیعت وخلافت:

آپ اپنےوالدحضرت قطب عالم کے مریداورخلیفہ ہیں۔آپ نےحضرت شیخ احمد کھٹوسےبھی فیض پایاتھااورنعمت سےمالامال ہوئےتھے۔

وفات:

آپ ۸۸۰ھ میں جواررحمت میں داخل ہوئے۔۱؎مزاراحمدآبادمیں ہے۔

سیرت:

آپ استغراق میں محورہتےتھے،اکثرقیمتی لباس زیب تن فرماتےتھے۔آپ اپنےکولوگوں سے چھپانےکی کوشش کرتےتھے،مشرب آپ کاملامتیہ تھا،آپ صاحب کرامت بزرگ تھے۔۱؎

حواشی

ا؎اخبارالاخیار(اردوترجمہ)ص۳۲۵

(تذکرہ اولیاءِ پاک و ہند)

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی